بی ایس او شال زون کا اجلاس، مختلف موضوعات زیر بحث

353

بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کا سینیئر باڈی اجلاس زیرِ صدارت زونل آرگنائزر نذیر بلوچ کے منعقد ہوا۔

اجلاس کے مہمان خاص مرکزی چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ تھے. جب کہ اعزازی مہمان مرکزی جونیئر جوائنٹ سیکرٹری عاطف بلوچ تھے اور اجلاس میں سینٹرل كمیٹی اراکین آغا عدنان شاہ بلوچ،صمند بلوچ،ناصر زہری، اور عزیز بلوچ کوہٹہ زون کے پریس سیکرٹری اسرار بلوچ زونل کمیٹی ممبر برکت ، پولیٹیکنک یونٹ کے سیکرٹری کبیر بلوچ، ڈگری کالج یونٹ سیکرٹری شاہ زمان بلوچ سابق مرکزی کمیٹی ممبر زرک بگٹی بلوچ سابق زونل آرگنائزر شکور بلوچ اور کثیر تعداد سینئر ممبران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں ملکی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال، بلوچ طلبا کو درپیش مسائل، تنقیدی نشست تنظیمی امور و آئندہ کا لائحہ عمل سمیت مختلف ایجنڈے زیرِ بحث رہے۔ اجلاس کی کارروائی زونل ڈپٹی آرگنائزر عاطف رودینی بلوچ نے چلائی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچ طلبا ہمیشہ سے سامراجی طاقتوں کے خلاف سینہ سپر ہوکر کھڑے رہے ہیں۔مختلف ادوار میں ہر قسم کے چیلنجز سے نہ صرف نمٹے ہیں بلکہ قوم کو پختہ لیڈرشپ بھی فراہم کی ہے۔بلوچ طلبا کی یہ صلاحیت ہمیشہ ریاست کی آنکھوں میں کھٹکتی رہی ہے اور اسی وجہ سے جب بھی کوئی کریک ڈاؤن ہوا ہے تو بد مست حکمرانوں کے نشانے پہ طلبا رہے ہیں۔ حال ہی میں شروع ہونے والی جبری گمشدگیوں کی لہر کا شکار بھی ملک کے مختلف حصوں میں زیرِ تعلیم بلوچ طلبا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دن کی روشنی میں کیمروں کے سامنے بدمعاشی کے ساتھ لاہور سے طالب علم بیبگر امداد بلوچ کو لاپتہ کر دیا گیا۔ بلوچ قوم اور دیگر اقوام سے تعلق رکھنے والے روشن خیال افراد نے واقعے پہ شدید ردعمل ظاہر کی تو میڈیا رپورٹس میں بیبگر امداد کو مسلح تنظیم سے جوڑا گیا لیکن وہ ان پہ ثابت کچھ نہیں کرسکے اور کچھ ہی دن بعد اسے چھوڑنا پڑا۔ طالب علم بیبگر امداد کی رہائی خوش آئند عمل ہے لیکن اس اغوا نما گرفتاری سے ریاست بلوچ طلبا کو جو پیغام دینا چاہتی تھی وہ پیغام تو بہرحال پہنچ گئی۔

اسی طرح کراچی میں تنظیم کے سینیئر وائس چیئرمین اشرف بلوچ کے کمرے پہ چھاپہ مارا گیا۔ اشرف بلوچ اس وقت خود تو وہاں موجود نہیں تھی لیکن سیکیورٹی فورسز ان کے تعلیمی اسناد سمیت ان کی تمام تعلیمی لٹریچر اغوا کر کے لے گئی۔ ساتھ ہی تنظیم کے جونیئر جوائنٹ سیکرٹری عاطف بلوچ کے بھائی کی کئی مہینوں سے جبری گمشدگی بھی انصاف فراہم کرنے والے اداروں کی کارکردگی پہ سوالیہ نشان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے نہ ماضی میں طلبا قیادت کے ارادوں میں خلل ڈال سکی ہیں اور نہ اب ڈال سکے گی۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ڈیرہ غازی خان میں ساتھی طلبا تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے دوستوں کو سٹڈی سرکل منعقد کروانے پہ ہراساں کیا گیا اور بعد ازاں ان طلبا سمیت ایک بلوچ استاد کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔طلبا شدید گرمی میں کئی دنوں سے سراپا احتجاج ہیں مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو پارہی۔

اجلاس میں ملک الشعرا میر گل خان نصیر کو ان کی سالگرہ کے موقعے پہ زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ میر گل خان نصیر نہ صرف ایک عظیم شاعر تھے بلکہ بطورِ مورخ اور ایک سیاستدان کے بھی ان کے خدمات کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

آخر میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے سنگتوں کی رائے لی گئی۔ زونل جنرل باڈی آنے والے دوہفتوں میں منعقد کرنے سمیت دیگر اہم فیصلے لئے گئے۔