تربت یونیورسٹی طلباء و طالبات کا لاہور سے بلوچ طالب کو حراست میں لینے اور لاپتہ رکھنے کے خلاف ریلی نکالی گئی-
طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف طلباء و طالبات نے تربت یونیورسٹی سے ایک ریلی نکالتے ہوئے شہر کے گلیوں سے گزرتے مظاہرین نے ہاتھوں میں بلوچ طلباء کی جبر گمشدگیوں کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھیں-
یاد رہے بلوچ طالب علم بیبرگ امداد چند روز قبل جامعہ پنجاب کے ہاسٹل سے مسلح افراد زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے تھیں بیبرگ امداد کی مسلح افراد کے ہاتھوں اغواء کی فوٹیج منظر پر آئی تھی بیبرگ امداد کے دوستوں کے مطابق مسلح افراد کا تعلق پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں سے تھا-
طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف شدید احتجاج کے بعد حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ بیبرگ امداد سی ٹی ڈی کے تحویل میں ہیں تاہم انکے ساتھیوں نے سی ٹی ڈی کے حراست میں ہونے یا کسی بھی گرفتاری کی تردید کی ہے-
بیبرگ امداد کے ساتھی طلباء کے مطابق سی ٹی ڈی لاہور نے بیبرگ امداد کی حراست میں ہونے کی تردید کی ہے طالب علم کی ساتھیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کے بیبرگ امداد خفیہ اداروں کے تحویل میں کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے-
دوسری جانب بیبرگ امداد کی غیر قانونی حراست کے خلاف ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے طالب علم کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-
ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ائیشیاء کے جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیبرگ امداد کی اغواء پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو تشویش ہے انہوں نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بیبرگ امداد کو منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے-
بیبرگ امداد کی جامعہ پنجاب سے جبری گمشدگی کے خلاف جامعہ میں زیر تعلیم طلباء گزشتہ کئی روز سے وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں-
ادھر طالب علم کی بازیابی کے لئے احتجاج پر بیٹھے بلوچ طلباء پر گزشتہ روز جامعہ انتظامیہ کی جانب سے تشدد کیا گیا طلباء کا الزام ہے کہ جامعہ انتظامیہ طالب علم کی اغواء میں ملوث ہے ایمنسٹی نے بلوچ طلباء کو احتجاج کے دوران انتظامیہ کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-
احتجاج پر بیٹھے بلوچ طلباء کا مزید کہنا ہے کہ آئے روز ہمارے ساتھ تعلمی اداروں میں یہی رویہ رکھا جاتا ہے تاہم ساتھی طالب علم کی باحفاظت بازیابی تک احتجاجی سلسلہ جاری رکھینگے-