بچوں کی جبری گمشدگی پر احتجاج کرنا چاہا تو علاقائی عمائدین نے منع کیا- شبیر احمد ریکی

466

بیٹوں کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر رکھا ہوا ہے – والد لاپتہ محمد آصف و الہ دین ریکی

بلوچستان کے ضلع سوراب کے رہائشی شبیر احمد ریکی کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سوراب سے انکے دو بیٹوں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے جن کے بارے میں تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے-

شبیر احمد ریکی کا کہنا تھا کہ انکے بیٹے محمد آصف اور الہ دین کو گذشتہ سال 30 مارچ کو سوراب بازار سے اس وقت ایف سی اہلکاروں نے اغواء کیا جب وہ اپنے دکان پر بیٹھے ہوئے تھیں-

سوراب کے رہائشی شخص کا کہنا تھا کہ وہ گذشتہ سال سے اپنے بیٹوں کی زندگی کے بارے خدشات کا شکار ہیں انکی بازیابی کے لئے ہر ممکن کوشش بھی کی لیکن علاقائی عمائدین نے آواز اٹھانے سے منع کیا-

شبیر احمد نے اقتدار میں موجود سیاسی پارٹیوں اور انسانی حقوق کے اداروں سے لاپتہ بیٹوں کی باحفاظت بازیابی میں مدد کرنے کی درخواست کی ہے-

یاد رہے شبیر احمد ریکی لاپتہ افراد کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین اور بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں کے خلاف جہدوجہد کرنے والے ماما قدیر بلوچ کے بھائی ہیں-ماما قدیر بلوچ نے سوراب سے بھتیجوں کی جبری گمشدگی کو پاکستان فورسز کے جانب سے بلوچستان میں جاری اجتماعی سزا کا تسلسل قرار دیا تھا-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ فورسز پرامن جہد کے پاداش میں جہدکاروں کے عزیز و رشتہ داروں کو نشانہ بناتی ہے جو ایک غیر انسانی عمل ہے۔ ماما قدیر نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے جاری بلوچ نسل کشی کا نوٹس لیں۔