بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ گریشگ زون کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گونی گریشگ بوائز ہائی اسکول دن بہ دن خستہ حالی کا شکار ہوتا جارہا ہے، بارہا انتظامیہ کو آگاہ کرنے کے باوجود بھی وہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ گریشگ زون کے رہنماؤں نے انتظامیہ کی توجہ مبذول کرانے کیلئے پہلے بھی ایک مرتبہ گریشگ کے سارے سکولوں کا دورہ کیا تھا اور ان پر ایک ڈاکومنٹری بھی بنائی گئی تھی، جن میں سکولوں کے حالات کا آپ خود اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سکولز کی کتنے خستہ حالی کا شکار ہیں۔ ان کے علاوہ اسسٹنٹ کمشنر نال منیر احمد سومرو کو اور ڈی سی خضدار منظور صاحب کو انفارم کیا گیا ہے تاکہ اسکولوں کے مسائل پر ایکشن لیں لیکن اسکے باوجود کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے رہنماؤں نے ایک بار پھر گونی ہائی سکول کا دورہ کیا جہاں طلباء کے مسائل دن بہ دن بھڑتے جا رہے ہیں جہاں ہائی سکول محض 4 کمروں پر مشتمل ہے، ایک آفس، تین کلاس رومز ہیں انکے برعکس طلباء کی تعداد 350 ہے، تین کمروں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے طلباء درختوں کے نیچے بیٹھ کر کلاسز لینے پر مجبور ہیں۔ ایس ایس ٹی استاد کوئی نہیں ہے پورے ہائی سکول میں باقی اساتذہ کی تعداد 7 ہیں وہ 350 طلباء کو پڑھا نہیں سکتے ہیں۔ایس ایس ٹی سائنس اور جنرل ٹیچرز نہ ہونے کی وجہ سے 9Th /10Th کے طلباء کلاسز نہیں لے سکتے، صرف ٹیچرز ان کے حاضری لگاتے ہیں۔ سائنس لیب کا کوئی نام و نشان نہیں ہے کمپیوٹر لیب اور باقی جدید سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے طلباء بہت سارے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
سکول میں واش روم نہیں ہے جبکہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے طلباء دور دراز کے ٹیوب ویلز سے پانی لانے پر مجبور ہیں، کھیل کھود کیلئے کوئی ساز و سامان میسر نہ ہونے کے ساتھ ساتھ طلباء کو تمام بنیادی سہولیات سے محروم کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہیڈ ماسٹر صاحب سارا سال غیر حاضر ہیں جبکہ رواں سال کا اب تک پانچواں مہینہ گزر چکا ہے لیکن اب تک طلباء کو نئی کتابیں میسر نہیں ہیں، طلباء کا کہنا ہے کہ ہیڈ ماسٹر دو دو مہینے بعد کبھی کبھار سکول کا چکر لگاتا ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر مبرا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسکولوں کا دورہ کرکے طلباء کے تمام مسائل کو حل کریں، انہوں نے خاص طور پر اے سی نال اور ڈی سی خضدار سے پر زور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مسائل کو سنجیدہ سمجھ کر اسکول انتظامیہ کے خلاف اقدام اٹھائیں اور ہیڈ ماسٹر کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر مجبور کریں تاکہ طلباء کی مستقبل کو داؤ پر لگانے سے بچاکر انہیں بہتر تعلیم حاصل کرنے کا مواقع فراہم ہوسکے۔