بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں، بلوچستان اور چولستان میں پانی کی قلت پر تحریک طالبان پاکستان کا ردعمل

1100
فائل فوٹو

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو جاری کردہ بیان کہا کہ گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں پیاس کی وجہ سے جانوروں کی اموات اور گندہ پانی پینے سے ہیضے کی وباء کی وجہ سے انسانی اموات میں ہوشربا اضافے کی خبریں گردش کررہی ہیں مگر الیکٹرانک میڈیا اور حکمران ایک دوسرے کو ذلیل کرنے کے درپے ہیں ـ

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کے ساتھ یہ سلوک کئی دہائیوں سے برتا جا رہا ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے والے یا تو لاپتہ ہوجاتے ہیں یا پھر ان برائے نام محافظین کے ہاتھوں جعلی مقابلوں کی نذر ہوجاتے ہیں ـ ملکی بجٹ میں کھیل کھود کیلئے ایک خطیر رقم تو مختص کی جاتی ہے مگر بلوچستان کے صحرائی علاقوں اور چولستان تک صاف پانی کی رسائی کیلئے خزانے ہمیشہ ہی خالی ہوتے ہیں ـ

انہوں نے کہا کہ دشمن کے بچوں کو پڑھانے والے اپنی ہی قوم کو پانی نہیں دے سکتے تعلیم تو بہت دور کی بات ہے بلوچ قوم سے دشمنی کا تو یہ عالم ہے کہ شہری علاقوں میں جو بلوچ سٹوڈنٹس پڑھتے ہیں ان کو بھی روزانہ کی بنیاد پر لاپتہ کردیا جاتا ہے اور ان میں سے بعض کو تو چھ سات مہینے یا سال دو سال بعد رہا کیا جاتا ہے مگر زیادہ تر لاپتہ ہی رہتے ہیں ـ لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھانا یا سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلانا بلوچ قوم کا مشغلہ بن گیا ہے جیسا کہ یہ ان کا قومی مشغلہ ہو ـ
ہم پوری دنیا میں مقیم بلوچ قوم سے ہمدردانہ اپیل کرتے ہوئے ان کو دعوت دیتے ہیں کہ حکومت کے اس ظالمانہ اور متعصبانہ سلوک کا واحد حل مسلح جدوجہد ہے، لہٰذا جہاد پاکستان کو تقویت دینے کیلئے تحریک طالبان پاکستان کے دست وبازو بن کر ان کا حصہ بن جائیں اور یک آواز ہوکر اس ملک کو ان قابض، غلام ،ظالم فوج اور خفیہ اداروں سے نجات دلائیں ـ