بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی امبریلا آرگنائزیشن بلوچ راجی آجوئی سنگر کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا میں بلدیاتی انتخابات کے بارے میں پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ نام نہاد پاکستانی بلدیاتی انتخابات نہ صرف بلوچستان پر پاکستانی جبری قبضہ کو نچلی سطح پر منظم کرنے کا ایک نوآبادیاتی حربہ ہے بلکہ یہ بلوچ سماج میں شخصی، خاندانی، قبائلی اور سیاسی مخاصمت کو فروغ دینے، بلوچ قوم کو تقسیم کرنے اور ”لڑاؤ اور حکومت کرو“ جیسے آزمودہ استعماری پالیسی کو عملی شکل دینے کا ایک موثر ذریعہ بھی ہے۔
بلوچ خان نے مزید کہا کہ “ براس جمہوریت اور جمہوری عمل کے اہمیت کو تسلیم کرتی ہے لیکن کسی مقبوضہ علاقے میں انتخابات کا ڈھونگ جمہوریت کی آبیاری کیلئے نہیں بلکہ قابض کے اکھڑے قدموں کو سہارا دینے کیلئے رچایا جاتا ہے۔ قابض پاکستان روز اول سے ہی بلوچستان میں انتخابات کے نام پر فوج کے کاسہ لیس مقامی حواریوں کو چن چن کر بلوچ عوام پر مسلط کرتی ہے تاکہ لوگ اپنے معمولات زندگی میں بالواسطہ طور پر فوج اور خفیہ اداروں کے رحم و کرم پر رہیں۔ ہم سب کو اچھی طرح یاد ہے کہ 2013 میں بلوچ سرمچاروں کی درخواست پر بلوچ قوم نے پاکستانی عام انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کیا جو پاکستانی استعماری قبضہ کو مسترد کرنے اور بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کے حق میں عملاً ایک ریفرنڈم تھا مگر بلوچ قوم کے اس جمہوری رائے کا احترام کرنے کے بجائے پاکستان نے انتخابی عمل سے گزرے بغیر اپنے منظور نظر عناصر کو اسمبلیوں میں براجمان کرکے بلوچ قوم پر مسلط کیا۔
براس کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ “ قابض پاکستان اپنے نام نہاد انتخابات سے جن کٹھ پتلی نمائندوں کو کرسیوں پر بٹھاتا ہے ان کا مقصد نہ تو جمہوریت کی تقویت ہے اور نا ہی عوامی مسائل کا حل ہے بلکہ یہ مقبوضہ بلوچستان پر پاکستان کے ناجائز قبضہ اور بلوچ وسائل کی لوٹ مار کو قانونی جواز دینے کا ایک ڈھونگ ہے۔ اسکی سب سے بڑی مثال حال ہی میں بلوچستان کی کٹھ پتلی اسمبلی کا راتوں رات دستخط کرکے ریکوڈک کو بیرک گولڈ کارپوریشن کو کوڑیوں کے دام لیز پر دینا ہے۔”
بلوچ خان نے آخر میں کہا کہ “ بلوچستان پر پاکستانی قبضے کو مکمل ختم کرنے کیلئے براس کی اتحادی جماعتیں نا صرف دشمن کے فوجی اہداف کو نشانہ بناتے رہیں گے بلکہ نام نہاد انتخابات جیسے حربوں میں پوشیدہ دشمن کے خطرناک مقاصد اور ارادوں کو مکمل بے نقاب کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ براس بلوچ قوم کو خبردار کرتی ہے کہ ۲۹ مئی کے بلدیاتی انتخابات کے ذریعے بلوچ سماج میں تقسیم اور آپسی دشمنیوں کو فروغ دینے کے پاکستان کی نوآبادیاتی کوششوں کو ناکام بنائیں مقبوضہ بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات سمیت کوئی بھی انتخابی عمل بلوچستان کی آزادی کا نعم البدل نہیں۔