بارکھان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مقامی افراد نے ایک پیس واک کا انعقاد کیا-
بارکھان ویلفئر سوسائٹی کی جانب سے لاپتہ ڈاکٹر جمیل احمد کھیتران اور لاہور سے جبری گمشدگی کے شکار طالب علم کی عدم بازیابی کے خلاف رکنی ریسٹ ہاؤس سے ایک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء میں سیاسی، سماجی کارکنان، طلباء تنظیموں کے ارکان سمیت جبری گمشدگی کے شکار ڈاکٹر جمیل کھیتران کے لواحقین شریک ہوئے-
ریلی کے شرکاہ نے بلوچستان سمیت دیگر شہروں سے بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی و بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں میں حراساں کرنے کی مذمت کی شرکاء نے بلوچستان حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ڈاکٹر جمیل کھیتران و بیبرگ امداد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-
ریلی کی شرکاہ کا کہنا تھا کہ آئے روز بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات ہوتے رہتے ہیں ریاستی ادارے عوام کو تحفظ دینے کے بجائے جبری لاپتہ کررہے ہیں عوام سیکورٹی اداروں کو دیکھ کر تحفظ محسوس کرنے کے بجائے خوفزدہ ہوجاتے ہیں سیکورٹی کے نام پر بلوچستان میں اغواء کار تعینات کئے گئے ہیں-
انہوں نے کہا تعلیمی اداروں سے بلوچ طلباء کو حراست میں لیکر لاپتہ کرنے کا مقصد دراصل بلوچ نوجوانوں کو خوفزدہ کرکے تعلیمی اداروں سے دور رکھنا ہے تاکہ ریاست پھر یہ دعویٰ کرسکے کہ بلوچ تعلیم دوست نہیں طلباء کے خلاف ریاست اپنی انتقامی کاروائیاں بند کرے-
شرکاء نے لاپتہ طلباء سمیت ڈاکٹر جمیل کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے ریلی کے شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ اگر طلباء کے خلاف کاروائیاں بند نہیں ہوئی تو بارکھان ویلفئر سوسائٹی سخت احتجاج کریگی-