پاکستان کی فوج نے جمعہ کے روز وکیل اور سماجی کارکن ایمان حاضر مزاری کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ ایمان مزاری اسلام آباد میں بلوچ طلباء کے وکیل بھی ہیں –
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشنر کے مطابق ایف آئی آر بدنیتی کے تحت درج کرائی گئی جس کا مقصد تضحیک کرنا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں فوج کے ایڈووکیٹ جنرل ( جی ایچ کیو میں فوج کے قانونی شعبے) کی طرف سے کروائی کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایمان مزاری کو ہر تاریخ سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی۔
ایمان مزاری نے اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ایمان مزاری کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔
فوج کی طرف سے درج اس ایف آئی آر میں لیفٹیننٹ کرنل سید ہمایوں افتخار نے پولیس کو بتایا کہ 21 مئی کو غروب آفتاب سے قبل پانچ سے چھ بجے کے درمیان شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے فوج، آرمی چیف (جنرل قمر جاوید باجوہ) کے خلاف تضحیک آمیز بیان دیا ہے۔
خیال رہے کہ ایمان مزاری کی والدہ اور پاکستان میں سابقہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیریں مزاری کو 21 مئی کو ان کے گھر کے سامنے سے ان کی گاڑی سے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا۔ ایمان مزاری نے اسے اغوا قرار دیتے ہوئے اس کا الزام فوج کے سربراہ پر عائد کیا تھا۔ ایمان مزاری کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
فوج کے مطابق ایمان مزاری نے اعلیٰ قیادت کے خلاف یہ الفاظ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں ادا کیے ہیں، جن کا مقصد فوج میں بغاوت پیدا کرنا اور اس کی قیادت کو دھمکانا ہے-
ایمان مزاری اسلام آباد میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کے بھی وکیل ہیں –
گذشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کی درخواست پر پولیس کو بلوچ طلباء کی گرفتاری سے روک دیا تھا –
خیال رہے کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے گزشتہ دنوں نیشنل پریس کلب پر احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ اور ایمان مزاری سمیت 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس کے خلاف ایمان مزاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
آج ایمان مزاری پر فوج کی طرف سے درج مقدمہ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بلوچستان اور بیرون ممالک سے بھی بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس اور سیاسی کارکنوں نے ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہوئے بلوچستان ایمان مزاری کے ساتھ ہے کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا-