منگل کے روز بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل میں لمز یونیورسٹی کے طلباء نے اپنے ساتھی طالب علم ظہور رشید کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا اور فوری طور پر بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا –
لمز یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کے سامنے طلباء اور طالبات کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کر ظہور رشید کی بازیابی کے لئے نعرہ بازی کی –
اس موقع پر طلباء نے کہا کہ ظہور بلوچ جو کہ لسبیلہ یونیورسٹی ایجوکیشن کے پہلے سیمسٹر کے طالب علم ہیں، جن کو رواں سال 7 مئی کی رات حب چوکی زامرانی بازار میں آُن کے گھر سے ریاستی فورسز نے جبراً لاپتہ کیا جن کی تاحال کوئی خبر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی بحفاظت بازیابی کیلئے اوتھل طلباء تنظیموں کی جانب سے مشرکہ طور پر آج ریلی نکالی گئی ہے اور احتجاج کیا جارہا ہے –
طلباء نے کہا کہ بلوچستان میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر سنجیدہ سیاسی عمل کی ضرورت ہے. طلبا پر آئے روز سڑکوں پر ڈنڈے برسائے جاتے ہیں اور مہینوں وہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے پر مجبور ہیں۔ ایسے میں حکومتی ہٹ دھرمی ناقابل فراموش ہے-
انہوں نے کہا کہ اوتھل طلبہ تنظیمیں طالب علموں پر جبر کی ہر سطح پر مخالفت کرتی ہے، اور اپنے ساتھی طالب علموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
طلباء نے کہا کہ ظہورِ رشید کو منظر عام پر لایا جائے بغیر کسی جرم بلوچ طلباء کو گھروں سے اٹھا کر غائب کرنا قابل قبول نہیں ہے –
طلباء نے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں پر عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اپنا کردار ادا کریں تاکہ بلوچستان ایک انسانی بحران سے بچ جائے –