کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج جاری

214

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کیجانب سے احتجاج جاری ہے۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 4648 مکمل ہوگئے سوئی ڈیرہ بگٹی سے سیاسی سماجی کارکن جلال بگٹی اور جانو بگٹی نے کیمپ آ کر اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم آج جنگ کی حالت میں ہے لاپتہ افراد کی لسٹ طویل سے طویل ہوتی جا رہی ہے شہداء کے ناموں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ظلم کی تاریک شب ضرور اپنے اختتام پر آئے گی تاریخ نے کبھی بھی اس قوم کو زندہ نہیں رکھا جس نے اپنے لیے قربانیاں نہیں دی آج بلوچ قوم اپنے حقوق کے لیے ایک ظاہر ظالم قبضہ گیر سے نبرد آزما ہے-

انہوں مزید کہا بلوچستان کے اکثر حصوں میں بلوچ نوجوانوں کے اغوا مسخ شدہ لاشوں کے ملنے کے بارے میں عالمی اداروں اور مختلف ممالک کو خطوط بھی بھجوائے گئے ہیں مگر اقوام متحدہ کی جانب سے اقدامات نہ اٹھائے جانے کیلئے امریکہ سمیت دیگر ممالک کی عدم توجہی نے بلوچ خطے میں نا قابل بیان انسانی المیے کو جنم دیا ہے جس کے بارے میں پوری دنیا کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لاشوں کی برآمدگی انسانی المیہ ہے جن بلوچ فرزندوں کی ماںٔیں ،بہنیں اور بچے زندہ سلامت دیکھنے کے خواہش مند ہیں وہ منہ مٹی کے نیچے اجتماعی طور پر دفن ہے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے لاشوں کو چھپانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہیں لیکن اس سچائی کو چھپایا نہیں جاسکتا-

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انسانی حقوق کے عالمی کمیشن سے اپیل کی کہ وہ بلوچ قوم کی پر امن جد وجہد کا ساتھ دے اور مزید انسانی المیے سے نجات کے لیے کردار ادا کریں۔