چہل قدمی کریں ڈپریشن سے محفوظ رہیں

398

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جسمانی ورزش کے کئی طبی فوائد ہیں مگر حالیہ ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پیدل چلنے والے افراد میں ڈپریشن کی سطح کم ہوتی ہے۔

چہل قدمی یا تیزی سے پیدل چلنے کو موٹاپے سے تحفظ کا ٹول بھی سمجھا جاتا ہے جب کہ اس سے ذیابیطس سمیت دیگر بیماریوں کے خطرات بھی کم ہوتے ہیں۔

تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ یومیہ بنیادوں پر چہل قدمی کرتے ہیں، ان میں دیگر افراد کے مقابلے ڈپریشن کی سطح کم ہوتی ہے۔

طبی جریدے ’جاما نیٹ ورک‘ میں شائع تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جسمانی سرگرمیاں جہاں دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں، وہیں اس سے ذہنی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ماہرین نے 15 مختلف اسٹڈیز کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس میں 20 لاکھ افراد کی صحت، ورزش اور ان کی روزہ مرہ کی زندگی کی معلومات کا جائزہ لیا گیا۔

ماہرین نے دیکھا کہ جو لوگ یومیہ بنیادوں پر چہل قدمی کرتے رہے ہیں، ان میں ڈپریشن کی سطح ان افراد سے کم تھی جو پیدل نہیں چلتے تھے۔

ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں 75 منٹ تک چہل قدمی کرنے والے افراد میں پیدل نہ چلنے والے افراد کے مقابلے ڈپریشن کی سطح 18 فیصد کم پائی گئی۔

اسی طرح جو لوگ ہفتے میں ڈھائی گھنٹے یا 150 منٹ تک پیدل چلتے ہیں، ان میں چہل قدمی نہ کرنے والے افراد کے مقابلے 25 فیصد کم ڈپریشن اور ذہنی مسائل کی سطح پائی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد میں اور بھی کئی طرح کے طبی فوائد محسوس کیے گئے۔

سائنسدانوں نے تجویز دی کہ ہر بالغ افراد کو ہفتے میں 75 منٹ تک چہل قدمی کرنی چاہیے اور ماہرین صحت بھی لوگوں کو پیدل چلنے کی جانب راغب کریں تو لوگ کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔

اس سے قبل ہونے والی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ یومیہ 30 منٹ تک چہل قدمی کرنے والے افراد کا ذیابیطس کے شکار ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

اسی طرح ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ چہل قدمی ایک طرح سے جسمانی ورزش ہے، جس سے موٹاپے سے بھی بچا جا سکتا ہے جب کہ اس سے جسم متحرک رہنے کی وجہ سے کئی طرح کے طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی تھی کہ درمیانی عمر میں جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔