بلوچستان کے علاقے چاغی میں گذشتہ دنوں فورسز کی فائرنگ سے ڈرائیور کے قتل اور مظاہرین پر فائرنگ و تشدد کے خلاف احتجاج کرنے والوں پہ ایک بار پھر فورسز کی فائرنگ سے مزید آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چاغی میں ڈرائیور حمید اللہ بلوچ و دیگر کے قتل کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کی جاری ہے۔ اس موقع پر جہاں کاروباری مراکز بند ہیں وہیں مقامی افراد کی جانب سے احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس کے شرکاء نے سیکیورٹی فورسز کی مظالم پر شدید نعرہ بازی اور حمیداللہ بلوچ و دیگر کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز نے آج ایک بار پھر مظاہرین پر فائرنگ کھول دی جس سے مزید آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
سوشل میڈیا پہ وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں فورسز کو مظاہرین پر فائرنگ کرتے اور زخمیوں کو دیکھا جاسکتا ہے ۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقے چاغی میں بروز جمعرات پاکستانی فورسز نے فائرنگ کرکے حمید نامی ڈرائیور کو قتل کردیا جبکہ متعدد گاڑیوں کو ریگستان میں ناکارہ کرکے ڈرائیوروں کو پیدل چھوڑ دیا گیا جس سے مزید تین افراد جانبحق ہوئیں۔
واقعہ کے خلاف پہلے روز بھی مظاہرین پر فورسز کی جانب سے فائرنگ سے آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔
آج ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی نے قومی اسمبلی سے احتجاجا واک آوٹ کیا۔ بی این پی کے رہنماء سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ آج بھی بلوچ نسل کشی جاری ہے، ہم کیسے ایسی حکومت کا حصہ ہوسکتے ہیں جہاں آج بھی ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعہ سےپیدا کشیدہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر رخشان ڈویژن سے صورتحال پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری کو ڈی سی چاغی اور دالبندین و تفتان کے اسٹنٹ کمشنر کا فور ی تبادلہ کرنے کا حکم دے دیا۔