گذشتہ ہفتے معروف نوجوان فٹبالر داد جان ولد عنایت بلوچ کے ٹارگٹ کلنگ اور شہر میں مسلح بندوق بردار جہتوں کی موجودگی کے خلاف آج پنجگور میں سینکڑوں کی تعداد مرد، خواتین و بچوں نے کثیر تعداد میں ریلی نکالی اور داد جان بلوچ اور ٹارگٹ کلنگ کے شکار افراد کے قاتلوں کی گرفتاری، مسلح جہتوں اور منشیات کے اڈوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
شرکاء جاوید چوک سے ڈپٹی کمشنر آفس کے جانے والی روڑ پرآکر دھرنا دیا گیا جہاں ریلی نے جلسہ کا شکل اختیار کیا۔
ریلی میں داد جان بلوچ، صغیر بادینی، جلیل سنجرانی اورسفیر قدیر بلوچ کے خاندان سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور انجمن تاجران، اسپورٹس سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بھرپور شرکت کی۔
ریلی کے شرکاء نے داد جان بلوچ کے قاتلوں کی گرفتاری مسلح جہتوں اور منشیات کے اڈوں کے خاتمے کے حق میں پلے کارڈز بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبات درج تھے۔
ڈپٹی کمشنر پنجگور کے دفتر کے سامنے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پنجگور کے عوام اب اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں مزید ان میں لاش اٹھانے کی سکت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید دادجان بلوچ کے قتل کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے لیکن قاتل ابھی تک قانون کی گرفت میں نہیں آسکے ہیں۔
دیگر مقررین نے کہا کہ ضلع پنجگور روایتوں اور امن کا مسکن رہا ہے لیکن اب مسلح جہتوں نے اسے یرغمال بناکر شہریوں کا جینا دوبر کردیا ہے
انہوں نے کہا کہ دادجان شہید کا خاندان حکومت سے انصاف مانگ رہا ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے جرائم پیشہ افراد اگر اسی طرح قانون کی گرفت سے بچتے رہے تو کوئی بھی شہری خود کو محفوظ تصور نہیں کرے گا حکومت فوری طور پر دادجان عنایت کے قاتلوں کو گرفتار کرے۔
دریں اثناء ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق ساسولی نے ریلی کے شرکاء کےدرمیان آکر متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا جو کیس کی پیش رفت پر روز کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرے گا جس کے بعد ریلی کے شرکاء پرامن طور پر منتشر ہوگئے