اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رواں ہفتے سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے متاثرین کے خاندانوں اور پاکستان اور چین کی حکومتوں سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی خواہش کی۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کی تصدیق کی کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا سلامتی کونسل کے ارکان نے دہشت گردی کی ان قابل مذمت کارروائیوں کے مجرموں، منتظمین، مالی معاونت کرنے والوں اور اسپانسرز کو جوابدہ ٹھہرانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق اس سلسلے میں پاکستان اور چین کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ دیگر تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال تعاون کریں۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کی کوئی بھی کارروائی مجرمانہ اور بلاجواز ہے، چاہے ان کے محرکات سے قطع نظر، جہاں بھی، جب بھی اور جس نے بھی ارتکاب کیا ہو۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں 26 اپریل کو فدائی حملے میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تین چینی اساتذہ سمیت 4 افراد ہلاک و فورسز اہلکاروں سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔
حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے پہلی خاتون فدائی نے یہ حملہ کیا-