نوکنڈی واقع نوآبادیاتی جبر کا تسلسل ہے۔ بی ایس او آزاد

353

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گزشتہ روز چاغی کے علاقے نوکنڈی میں بلوچ ڈرائیور اور مزدوروں پر پاکستانی فورسز کی مظالم کو نو آبادیاتی جبر کی تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے جبری قبضے سے لیکر آج تک پاکستان مسلسل بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہی ہے اور دوسری جانب انسانی حقوق کے عالمی ادارے پاکستانی جرائم پر مکمل خاموشی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز نوکنڈی میں پاکستانی فوج نے بربریت کی گھناؤنا داستان قائم کرتے ہوئے تیل بردار گاڑی چلانے والے ایک نوجوان کو گولیوں سے چھلنی بنایا اور مذکورہ واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر غیر متعصبانہ فائرنگ کی جس سے درجنوں ڈرائیور زخمی ہوئے۔ مفلسی اور بیروزگاری سے لڑنے والے نوجوانوں کو جہاں گولیوں سے چھلنی کیا گیا وہیں فورسز نے طاقت کا مزید استعمال کرتے ہوئے غریب ڈرائیوروں کے گاڑیوں کو ناکارہ بنانے کےلیے سینکڑوں گاڑیوں کی بیٹریاں نکال کر انھیں ریت سے بھر دیا جس کے باعث گاڑی ڈرائیورز صحرا میں پیاس اور بھوک کی شدت سے بے حال ہو گئے اور پیاس کی شدت کے باعث تین افراد شہید ہو گئے۔ اس طرح کے اندوہناک واقعات کا بلوچستان میں آئے روز شدت اختیار کرنا انسانی حقوق کے عالمی اداروں کیلئے سوالیہ نشان بن چکا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ آئے روز ایسے واقعات کا رونما ہونا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ریاست بلوچ قومی مسلئے کا حل بلوچ قومی نسل کشی سے جوڑے ہوئی ہے جس کےلیے کبھی بیچ سڑک گولیوں سے چھلنی لاشیں ملتی ہیں تو دوسری جانب سالوں سے لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔جبر کا یہ تسلسل کسی مخصوص علاقے تک محدود نہیں بلکہ بلوچ سرزمین کے کونے کونے تک پھیلی ہوئی ہے اور اس عمل میں کسی قسم کے علاقائی ،صنفی،لسانی یا قبائلی تفریق کو بالائے طاق رکھا گیا ہے بلکہ بلوچ کو بطور قوم جبر اور وحشت کا سامنا ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی بلوچستان میں جاری ریاستی جبر کو مزید ایندھن فراہم کر رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی ادارے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کو کٹہرے میں لاکر جوابدہ کرے۔ ہم عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے تاکہ آئے روز رونما ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کو جوابدہ کیا جاسکے۔