بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے چاغی کے علاقے نوکنڈی میں سرحدی کاروبار سے منسلک ڈرائیوروں پر فائرنگ و تشدد کو بلوچستان میں طاقت کے استعمال کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز کی ڈرائیور کے قتل اور بعدازاں پرامن مظاہرین پر فائرنگ و ڈرائیوروں کو ریگستان میں بے یارومددگار چھوڑ دینے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز جبری گمشدگیاں، ٹارگٹ کلنگ، عوام کی تذلیل اور قتل کے واقعات میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوکنڈی واقعے کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کیجانب سے کل دوپہر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے لہٰذا میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے ناانصافیوں کیخلاف آواز اٹھانے کی درخواست کرتا ہوں۔
دریں اثناء کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4646 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ سے نصیب اللّٰہ بلوچ، نظر بلوچ اور داد محمد بلوچ کیمپ آ کر اظہار یکجہتی کی۔
جبکہ تاج محمد سرپرہ کے جبری گمشدگی کو بائیس مہینے مکمل ہونے پر سماجی رابطوں کی سائٹ پر کمپئین کا اعلان کیا گیا ہے۔ تاج محمد سرپرہ کی بیوی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18 اپریل کو تاج محمد سرپرہ کے عدم بازیابی کیخلاف #ReleaseTajMuhammadSarparah کے ہیش ٹیگ کیساتھ کمپئین چلائی جائے گی۔