وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کسی کے شوہر ، کسی بہن کے بھائی اور کسی ماں کے بیٹے کو غیر قانونی طور لاپتہ کر دینے کا مطلب اس پورے خاندان کو زندہ درگور کردینا ہے۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ وہ لاپتہ افراد کے درد اور اذیت کو سمجھ سکتا ہے کیونکہ انکا چاچا علی اصغر کی جبری گمشدگی کو بیس سال مکمل ہورہے ہیں جسکی وجہ سے علی اصغر کی بیوی،بچے اور انکا پورا خاندان ذہنی کرب و اذیت میں زندگی گزار رہے ہیں۔
نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے ہزاروں تعداد میں لوگ لاپتہ ہے حکومت کی طرف سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو معلومات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے انکے اہلخانہ کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اس لیے ریاست کو چاہیے کہ وہ اب لاپتہ افراد کے مسئلے کو انسانی ہمدردی کے بنیاد پر دیکھے اور جبری گمشدگی کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ عید میں کچھ دن رہ گیے ہیں اس لیے میں حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس عید پر لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنا کر غمزادہ خاندانوں کے عید کی خوشیاں دوبالا کردے