شاری بلوچ کی حمایت میں سرگرم سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کے خلاف کاروائی کا فیصلہ

1371

گذشتہ دنوں سندھ کے مرکزی کراچی میں ہونے والے فدائی حملے کی سوشل میڈیا پر حمایت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کافیصلہ کرلیا گیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حملے کی حمایت کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے جن میں سے بیشتر اکاؤنٹس کی بیرون ملک سے آپریٹ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

دوسری جانب فدائی حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں خاتون بمبار جس رکشے میں جامعہ کراچی آئی اس کا سراغ مل گیا ہے۔ ڈرائیور رکشہ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے پیش ہوگیا۔

رکشہ ڈرائیور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پنجاب کالونی سے خاتون کو بٹھایا اور جامعہ کراچی چھوڑا، خاتون سے 400 روپے کرایہ وصول کیا، خاتون کے بیگز میں کچھ سامان تھا مگر جیکٹ نہیں پہنی تھی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفتیش کے بعد ڈرائیور کو چھوڑدیا۔

واضح رہے کہ کراچی میں منگل 26 اپریل کی دوپہر خودکش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

کراچی حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے قبول کیا تھا –

حملے کے بعد بلوچستان سمیت دنیا بھر سے بلوچ، پشتون، سندھی ،مہاجر اور دیگر اقوام سے تعلق رکھنے والے سیاسی سماجی کارکناں نے شاری بلوچ کو خراج تحسین پیش کیا اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر گذشتہ دنوں سے مسلسل اس کاروائی پر بحث جاری ہے –