سی ٹی ڈی کا دعویٰ جھوٹ ہے، بچوں کو گھر سے جبری لاپتہ کیا گیا – والدین

440

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے آپسر بلوچی بازار سے گزشتہ سال 24 دسمبر کو جبری طور پر لاپتہ کیے گئے خلیل ولد دلوش کی والدہ زرگل اور حفیظ ولد وشدل کی والدہ مھرجان نے دیگر مقامی خواتین کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سی ٹی ڈی نے نصیر آباد میں ان کی اسلحہ اور گولہ بارود کے ساتھ گرفتاری کا ڈرامہ رچاکر ہمیں ذہنی طور پر اذیت کا شکار کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ان کے دونوں بچوں کو گذشتہ سال 24 دسمبر کی رات 2 بجے گھروں میں سوتے ہوئے سادہ لباس اور وردیوں میں ملبوس فورسز کے اہلکاروں نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جس کے خلاف ہم نے پولیس تھانہ تربت میں رپورٹ درج کرانے کی درخواست دی لیکن پولیس نے رپورٹ درج نہیں کیا بلکہ ہمیں یہ دھمکی دی گئی کہ اگر اس بارے میں رپورٹ درج کیا گیا تو آپ کے بچوں کو قتل کیا جائے گا اسی خوف کی بنا پر ہم خاموش رہے لیکن سی ٹی ڈی نے روان سال 28 مارچ کو ان کی نصیر آباد سے گرفتار کا دعویٰ کیا ہے اور الزام لگایا کہ ان کے پاس اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرلیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ سی ٹی ڈی کا یہ دعویٰ سراسر جھوٹ ہے پورا گاؤں اس بات کی گواہی دینے کو تیار ہے کہ ان دونوں بچوں کو آپسر بلوچی بازار تربت سے لاپتہ کیا گیا ہے اگر ہمیں کسی عدالت میں بلایا گیا تو ہم اس بات کی گواہی دینے کے لیے تیار ہیں۔

بعد ازاں انہوں نے علاقائی خواتین کے ساتھ ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور ان سے اپنے بچوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کے دونوں بچے بے گناہ ہیں انہیں رات کو سوتے وقت گھروں سے لاپتہ کیا گیا ہے جس کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں، ڈپٹی کمشنر کیچ نے کہا کہ ان کے بچوں پر ایف آئی آر درج کیا جاچکا ہے اور وہ ضلع کیچ سے باہر دوسرے ضلع میں پولیس کی حراست میں ہیں اس لیے وہ اس بارے میں کچھ نہیں کرسکتے البتہ اس معاملے میں وہاں ڈپٹی کمشنر سے بات کریں گے۔