خواتین بھی جنگ میں حصہ لیں ، شاری بلوچ کا ویڈیو پیغام

3169

گذشتہ دنوں کراچی یونیورسٹی میں بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کی جانب سے چین کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ پہ فدائی حملہ کرنے والی شاری بلوچ عرف برمش کی آخری ویڈیو پیغام جاری کردی گئی۔

آٹھ منٹوں پہ مشتمل ویڈیو پیغام کے آغاز میں بی ایل اے مجید بریگیڈ کے مبینہ کمانڈر کو بھی دیکھا جاسکتا ہے جس میں وہ چینی صدر کو مخاطب کرکے کہتے ہیں کہ “وہ بلوچستان سے نکل جائے بصورت دیگر بلوچ قوم کے سینکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین مزاحمت کیلئے تیار ہیں۔” ویڈیو میں شاری بلوچ کی متعدد تصویر بھی شامل ہیں اور اس کے علاوہ ایک جگہ پہ شاری بلوچ کو ایک پارک میں گھومتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو کے آخری حصہ میں ایسا لگتا ہے حملے سے چند سکینڈ پہلے انہوں نے اپنے اہلخانہ کے لئے ایک سوتی پیغام بھی ریکارڈ کی ہے جبکہ اسی سوتی پیغام میں سنا جاسکتا ہے کہ “وہ آرہے ہیں”، جس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ چینی شہریوں کی گاڑی آرہا ہے۔

ویڈیو کے پہلے حصہ میں شاری بلوچ کہتی ہے بلوچستان کی آزادی، غلامی سے نفرت، بلوچ قوم کی بدحالی، بلوچ قوم پر اتنی ظلم و جبر، اور پاکستان سے میری نفرت کے علاوہ میں نے یہ فیصلہ اس لیے بھی لیا کہ بلوچ قوم، بلوچ خواتین و مردوں میں فکری و شعوری حوالے سے فیصلہ اٹھانے کی صلاحیت، قربانی کے جذبے یا ان میں بہادری کے لحاظ سے کوئی تفریق نہیں، وہ ایک ساتھ ہیں۔

شاری کا کہنا تھا ہم خواتین سیاست، احتجاج، تعلیم حاصل کرسکتے ہیں، ہم سڑکوں پر بیٹھ کر اپنے لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کرسکتے ہیں پھر خواتین کیوں جنگ نہیں لڑ سکتے ہیں۔ بلوچ خواتین کو اپنے بھائیوں کا ہمسفر ہونا چاہیے، جنگ میں شامل ہو۔

انہوں نے کہا مجھے یقین ہیں کہ میرے اس عمل کے بعد بلوچ خواتین جنگ میں شامل ہونگے۔ اپنے بھائیوں، ساتھیوں کے ہمسفر ہونگے۔
اور وہ ہر محاذ و فدائی حملوں کی صورت میں ہوسکتی ہے، مجھے یقین ہیں کہ وہ اس جنگ کا حصہ ہونگے ۔

انہوں نے کہا میں بلوچ ساتھیوں، اپنے بزرگوں اور و بھائیوں کو یہی کہنا چاہتی ہوں کہ وہ اپنے خواتین کو اس راستے پر جانے سے نہ روکیں۔

وہ مزید کہتی ہے میری خوشحال زندگی ہے، نوکری بھی ہے۔

شاری بلوچ کا ویڈیو پیغام میں مزید کہنا تھا میری زندگی میں کوئی کمی نہیں ہے، میرے دو معصوم بچے بھی ہیں لیکن یہ ایک ایسا سفر ہے کہ اس میں اس طرح کے فیصلے بھی اٹھانے پڑتے ہیں۔ ہمیں اپنے بھائیوں کا ہمسفر ہونا چاہیے۔ جو بھی ہم سے ہوسکیں ہمیں کرنا چاہیے۔فدائی حملہ یا دیگر صورتوں میں بھی کام ہوسکتا ہے۔ خواتین آکر اس میں حصہ داری ڈھالیں۔ یوں تو میری بھی خوشحال زندگی ہے، میرے معصوم بچے ہیں، میں ان کو بھی چھوڑ کر انکی قربانی دے رہی ہوں۔ میں اس کیلئے بالکل پریشان نہیں ہوں گی ۔

ویڈیو پیغام کے ایک حصہ میں شاری بلوچ کو مجید برگیڈ کی یونیفارم پہنے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور وہ کہتی ہے میں شکر گذار ہوں اپنے مجید برگیڈ کے ساتھیوں کی کہ مجھے یہ اعزاز اور عزت بخشی و مجھے اس کارروائی کا موقع دیا۔ مجھے اس عمل پر فخر ہے کہ میں پہلی خاتون فدائی ہوں۔

ویڈیو پیغام کے آخری حصہ میں سنا جاسکتا ہے کہ وہ بذریعہ وائس نوٹ اپنے بچوں، والد اور خاندان والوں کو پیغام دیتی ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ آڈیو اس وقت ریکارڈ کی گئی ہے جب وہ حملہ کرنے والی تھی۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں 26 اپریل کو فدائی حملے میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تین چینی اساتذہ سمیت 4 افراد ہلاک و فورسز اہلکاروں سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل اے کے مجید برگیڈ کے پہلی خاتون فدائی نے یہ حملہ کیا۔