جبری گمشدگیوں میں تیزی لانا تشویشناک ہے – ماما قدیر

211

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، اور لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 4645 ویں روز بھی جاری رہا –

بلوچستان کے ضلع خاران سے سیاسی کارکنان بیبرگ بلوچ، تنویر بلوچ، شریف بلوچ اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے جو تشویشناک صورتحال ہے –

انہوں نے کہا کہ بلوچوں کی جبری گمشدگی اور قتل عام پر مہذب ممالک، اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق تنظیموں کی خاموشی سے ریاست مزید تباہی پھیلا رہا ہے –

انہوں نے کہا کہ وی بی ایم پی اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہے کہ فوری طور پر اپنی بنائی ہوئی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے انکوائری ٹیم تشکیل دے جو ان لاپتہ افراد اور اجتماعی قبروں کا معائنہ کرنے کے ساتھ لاشوں کی اصل تعداد جو ہماری خدشہ کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں ہوسکتی ہیں جو کہ کراچی اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہیں سامنے لایا جائے اور ان انسانیت دشمنوں کو عالمی انصاف کے کٹہرے میں لاکر بلوچ فرزندوں کی بازیابی کے سوال پر سنجیدگی سے غور کیا جائے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ آج بلوچ قوم اقوام متحدہ سے قابض کی انسانیت سوز مظالم اور فرزندوں کی جبری گمشدگی ریاستی جبر اجتماعی قاتل عام پر سراپا احتجاج ہیں، سوشل میڈیا استعمال کرنے والے تمام مکاتب فکر کے لوگ ریاستی درندگی کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے مل کر جد وجہد کریں تاکہ پوری دنیا کو بلوچ قوم پر جاری ریاستی جبر اجتماعی قبروں کے اور جبری طور لاپتہ بلوچوں کے بارے آگاہی دی جا سکے-