بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پیر کے روز یونیورسٹی آف تربت کے طلباء اور طالبات نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے ساتھی طالب علم کی بازیابی کا مطالبہ کیا –
طلباء نے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم نعیم رحمت کی جبری گمشدگی کی مذمت اور علم دو زندان نہیں جیسے نعرے درج تھے –
طلباء کے مطابق نعیم رحمت کو رواں سال 18 مارچ کو یونیورسٹی کی بس سے ایف سی اہلکاروں نے گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا تھا – اپنے ساتھی طالب علم کی عدم بازیابی کے خلاف آج ایک دفعہ پھر یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج کیا –
طلباء کا کہنا ہے کہ مُسلسل بلوچ طلباء کو لاپتہ کیا جارہا ہے ریاست کی غیر آئینی پالیسی ہمیں تعلیم کے بجائے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کرچکی ہے، ریاست کی پالیسی بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنا ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سمیت پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کو لاپتہ کیا جارہا ہے جو ریاستی جبر ہے –
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ساتھی طالب علم کو بحفاظت بازیاب نہیں کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے – طلباء نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت بدترین جبر جاری ہے اور طلباء نشانے پر ہیں –
انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء کو خوفزدہ اور تعیلم سے دور رکھنے کے لئے اس طرح کے عمل دہرائے جارہے ہیں جو قابل قبول نہیں ہیں –