وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی کوئٹہ آمد کے موقع پر جبری گمشدگی کے شکار افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-
نصر اللہ بلوچ نے بتایا کہ کل شہباز شریف کوئٹہ کے ایک روزہ دورے پر تشریف لا رہے ہیں اور وہ ترقیاتی پیکجیز کا اعلان بھی کرینگے لیکن ان کے علم میں ہو کہ بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ہر دور میں ناانصافی اور ظلم و زیادتی ہوئی ہے جس کا اعتراف ان کی پارٹی سمیت دیگر برسراقدار پارٹیوں نے کرنے کے بعد بلوچستان کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کی روایت جاری رکھی اور ملکی سلامتی کے نام پر بلوچستان میں طاقت کے استعمال کو جاری رکھا گیا جس کی بنا پر بلوچستان کے لوگوں کے آئین میں دیئے گئے حقوق پامال ہونے کے ساتھ بلوچستان میں ماورائے آئین اقدامات اٹھائے گئے اور اٹھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگ بیس بیس سال سے جبری گمشدگی کے شکار ہیں ان کے اہلخانہ کو انکے حوالے سے کچھ بھی نہیں بتایا جارہا لاپتہ افراد کے بیوی بچے اور بوڑھے والدین ان کی راہ تک رہے ہیں اور ذہنی کرب و اذیت میں زندگی گزار رہے ہیں۔
نصر اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو پیکجز سے زیادہ بلوچوں کے زخموں پر مرہم لگانے کی ضرورت ہے ہم وزیر اعظم سے گزارش کرتے ہیں کہ بلوچستان میں آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے ساتھ بلوچوں کے ساتھ ناروا سلوک اور ماروائے آئین اقدامات کی روک تھام اور لاپتہ افراد کی بازیابی و جبری گمشدگی کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرکے اہل بلوچستان کو یہ یقین دلائے کہ انکے ساتھ ظلم و زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے گا-
نصر اللہ بلوچ نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد اور انکے لواحقین بھی اس ملک کے شہری ہیں اور انکے ساتھ بھی ملکی آئین کے تحت برتاﺅ کیا جائے اور انکے احساس محرومی کو ختم کرانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
دریں اثناء کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو آج 4652 دن مکمل ہوگئے، این ڈی پی کے مرکزی عہدیداران عبدالغنی بلوچ، ثناء بلوچ اور اشفاق بلوچ نے کیمپ آ کر اظہار یکجہتی کی۔