بلوچستان پر پاکستان کو قبضہ مہنگا پڑ رہا ہے ۔ گلزار امام

1601

بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے رہنما گلزار امام بلوچ نے جمعہ کو مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ماضی میں ہمارے خلاف گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں کا استعمال کرنے کے بعد پاکستان نے آخری حربے کے طور پر ہمارے ساتھیوں پر ترکی کے فراہم کردہ ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

انہوں اپنے ٹویٹ میں ایک ویڈیو کلپ بھی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ نیچے دی گئی ویڈیو ایک فوجی آپریشن میں کی گئی تھی جہاں پاکستانی فوج کو ڈرونز کی مدد کے باوجود ہم نے حملہ پسپا کیا اور متعدد پاکستانی فوجی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے بلوچستان پر قبضے کو پاکستان کے لیے مہنگا کر دیا ہے۔ کوئی اتحادی انہیں ذلت آمیز شکست سے نہیں بچا سکتا۔

ًخیال رہے کہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی یہ دعویٰ کرچکا ہے کہ پاکستانی فورسز نے ان کے تنظیمی ساتھیوں کے خلاف چار مختلف فوجی آپریشنوں میں ڈرونز استعمال کئے ہیں جہاں مذکورہ تنظیم کے مطابق ان کے بیس کے قریب تنطیمی ساتھی جانبحق ہوئے ہیں۔

بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کے مطابق گذشتہ تین مہینوں سے پاکستانی فوج بلوچ مسلح علیحدگی پسندوں کے خلاف متعدد فوجی آپریشن کرچکی ہیں جن میں زمینی فوج کے ساتھ ساتھ فضائی طاقتیں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی گئی ہیں۔

ماضی میں بلوچستان میں آزادی پسند مسلح تنظیموں کے خلاف زیادہ تر فضائی کاروائیوں میں گن شپ ہیلی کاپٹرز، جاسوس و جیٹ طیارے استعمال ہوچکے ہیں مگر وسیع پہاڑی سلسلہ کی وجہ سے انکا سراغ لگانا نہ صرف مشکل بلکہ ہر فوجی آپریشن اکثر ناکام ہوئے ہیں۔

پنجگور اور نوشکی میں دو بڑے حملوں کے بعد کئی فوجی آپریشن بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کئے گئے ہیں جو پچھلے ادوار کی نسبت قدرے مختلف نوعیت کے تھیں اور مسلح تنظیموں نے کئی ممبران کے جانبحق ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔

گذشتہ ماہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے دعویٰ کیا تھا کہ ضلع کیچ میں تین مختلف فوجی آپریشنوں میں پاکستان آرمی نے ان کے تنظیم کے خلاف ڈرون استعمال کیا ہے جبکہ بعدازاں میڈیا ہاؤسز کو بھیجے گئے میزائلوں کے باقیات سے یہ لگتا ہے کہ پاکستان فوج نے مذکورہ آپریشنوں میں ترکی سے لئے گئے ڈرون (Anka drone)سے حملہ کیا ہے۔

مارے جانے والوں کی لاشوں سے بھی یہ لگتا تھا کہ میزائلوں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی استعمال سے مسلح تنظیم کے ممبران اتنی بڑی تعداد میں مارے گئے ہیں۔