جرمنی میں ہفتے کے روز یونیورسٹی آف بون میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار میں ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان سے تعلق رکھنے والے عبداللہ عباس بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میںجبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںں میں پاکستانی فوج اور انکے خفیہ ادارے ملوث ہیں۔
عبداللہ عباس کا کہنا تھاکہ پاکستانی فورسز سیاسی کارکنوں کی اغواء میں ملوث ہےلیکن اسکے باوجود پاکستان یورپی یونین جیایس پی پلس اور ہیومن رائٹس کونسل کا ممبر ہے۔
عبداللہ عباس نے کہا کہ پاکستان اپنے جنگی ساز و سامان یورپی ممالک سے خریدتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اگر یورپی ممالک انسانی حقوق کے جرائم کو روک نہیں سکتے لیکن اپنااسلحہ پاکستان کو فروخت نہیں کریں تاکہ وہاس فوج کشی کا حصہ نہیں بنیں۔
عبداللہ عباس کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہے–سیاسی کارکنوںسمیت دیگر مکاتب فکر کے لوگوں کو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر لاپتہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی ملک عرب امارات سے بلوچ کارکنوں کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کر رہا ہے۔
اپنے تقریر میں انہوں نے حفیظ زہری کا ذکر کیا جن کو رواں سال جنوری میں غیر قانونی طور پر دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان کےحوالہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو مہینوں میں بلوچستان سے 165 لوگوں جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا جبکہ 111 لوگوں کو قتل کر دیاگیا ہے۔
عبداللہ عباس نے سیمینار میں بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
عبداللہ عباس کا تعلق ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان سے ہے – جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر ماہانہ رپورٹجاری کرتی ہے۔