بدلتی روایتیں
تحریر: ڈاکٹر سمیرہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
آج جو بلوچستان میں عورتوں کے ساتھ ہورہا ہے سوچا اس پر چند الفاظ لکھوں اگر تحریر بری لگی تو معذرت چاہتی ہو میں بس سچ کا آئینہ دکھانا چاہتی ہو۔ آج مجھے بہت افسوس اور دکھ کے ساتھ لکھنا پڑھ رہا ہے، جیسے میں خود سے شرمندہ ہوں، گِھن سی آرہی ہے، ایک عظیم اور روایتوں کا پاسدار قوم عورت کی خاطر اس کی عظمت کے لیے جان قربان کرنے والے اور جان بخشنے والے، قتل یا بڑی دشمنی و جنگوں کا خاتمہ کرنے والے قوم اب اپنی روایات کو چھوڑ رہی ہے جیسے زوال کی طرف گامزن ہونے لگا ہو، وہ رتبہ جو نام کے ساتھ وابستہ تھا اب خاک ہونے لگا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ بلوچ کے گھر عورتیں آجائے تو قتل بھی معاف کردیئے جاتے ہیں لیکن میں بتاتی چلو پچھلے سال تربت میں ایک ماں صلح کے غرض سے ایک بلوچ کے گھر گئی اس ماں کو اس گھر کے مرد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا کچھ دن پہلے بلوچستان کے کئی حصوں میں بلوچ عورتوں کا قتل کیا گیا اور ایک جگہ تو ایک چھوٹی بچی کے ساتھ زبردستی بدفعلی کی گئی
کیا مذمت یا افسوس کرنے والی بات ہے؟ مجھے تو عورتیں نہیں بلکہ بلوچیت مرتی ہوئے نظر آئی۔
ایک چیز جو سرے سے ہی ہمارے لئے قابل فخر تھی آج وہ فخر مٹی میں ملا دیا گیا ہے، آئے دن عورتوں کے ساتھ قابض فوج کی زیادتیاں، بلوچ عورتیں روڈوں پر ہیں پھر بھی ہماری قوم خاموش ہے اب تو ہم بلوچ کہلانے کے حقدار نہیں، بلوچ لفظ اپنے روایات کے پاسداری کرنے والے کو کہتے ہیں جب روایات مسدود ہو یہ لفظ بھی باقی نہیں رہتا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ایسے غیرت مند بلوچ بھی ہیں جو جنگ کررہے ہیں پورے بلوچ قوم سے منسوب کرنا درست نہیں مگر یہ سلسلے رکیں گے نہیں یہ تسلسل چل پڑا تو کوئی بھی خود کو بلوچ کہتے ہوئے شرم محسوس کرے گا۔
سوشل میڈیا پر آج کل اپنے ہی بلوچ اپنی ہی بلوچ عورتوں کے متعلق گندی زبان استعمال کرتے ہیں اگر کوئی لڑکی غلط ہے تو اس پر بلوچی روایات کے مطابق زبان استعمال کی جاسکتی ہے۔ تکلیف تو ہوتی ہوگی ان روحوں کو جنہوں نے بلوچیت، بلوچ ننگ و ناموس پر جانیں دی ہیں، جنگیں لڑی ہیں، وہ وہاں پر بھی شرم محسوس کررہے ہونگیں، خدارا اپنے ہونے کا احساس کرو اپنی سماج اور تاریخ کو زندہ نہیں رکھ سکتے تو فنا بھی نا کریں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں