اہلیہ کی قربانی نے سر فخر سے بلند کردیا – ڈاکٹر ہیبتان بشیر

3814

منگل کے روز سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں چائنیز شہریوں پر خودکش حملے کرنے والی شاری بلوچ کے شوہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا انہیں اپنے اہلیہ کے قربانی پہ فخر ہے۔

انہوں نے اپنے دو بچوں اور اہلیہ کے ہمراہ ایک تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا انکے بچے قابل فخر انسان کی صورت میں بڑے ہونگے کہ انکی والدہ ایک عظیم انسان تھی-

جبکہ دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر آج مختلف آن لائن اسپیس میں شاری بلوچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بلوچ، سندھی اور پشتون سیاسی کارکنوں نے انکی اس عمل پہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں ریاستی جبر اور پالیسیوں نے بلوچ قوم کو اس نہج تک پہنچنے پر مجبور کیا ہے-

بلوچ، سندھی اور پشتون قوم پرست کارکنوں نے اپنے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایک پڑھی لکھی اور باشعور عورت کا یہ عمل ریاست کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ وہ کیوں اس راہ میں نکل پڑی –

انہوں اپنے خیالات کے اظہار میں شاری بلوچ کے اس عمل پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ اگر پاکستان نے بلوچوں کی آواز نہیں سنی تو یہ اقدامات شدت کے ساتھ ہونگے –

بلوچستان سمیت یورپ اور امریکہ میں مقیم بلوچ سیاسی کارکنوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ چین کو بلوچستان میں بلوچ قوم کی مرضی و منشاء کے برخلاف اپنے منصوبوں سے دستبردار ہونا چاہیے –

بلوچ نوجوان اور قوم دوست حلقوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ چین کے منصوبے بلوچستان میں انہیں اقلیت میں تبدیل کرینگے-

یاد رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں چینی منصوبوں پر وہاں کے مقامی لوگ ناخوش ہیں اور عرصہ دراز سے سراپا احتجاج ہیں –

خیال رہے کہ گذشتہ روز کراچی میں ایک خودکش حملہ آور نے چائنیز شہریوں کے منی بس کو حملے کا نشانہ بنایا تھا، حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سرگرم بلوچ عسکریت پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ نے قبول کی تھی، جس میں تین چینی شہری ہلاک جبکہ ایک چائنیز زخمی سمیت پاکستان رینجرز کے دو اہلکار زخمی ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوئے تھیں-

بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق چائنیز شہریوں پر حملہ انکے مجید بریگیڈ کے ایک خاتون ممبر شاری بلوچ عرف برمش نے سرانجام دی ہے-

میڈیا کو جاری کردہ اپنے تفصیلی بیان میں بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بتایا کہ شاری بلوچ کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ سے ہیں جبکہ وہ اسکول ٹیچر تھیں ترجمان کے مطابق شاری بلوچ دو سال قبل مجید برگیڈ میں شامل ہوگئی تھی-

شاری بلوچ کے رشتہ داروں نے میڈیا کو بتایہ کہ شاری بلوچ نے زولوجی میں ماسٹرز اور تعلیم کے شعبے میں ایم فل کر رکھی تھی شاری بلوچ کے دو بچے ہیں جبکہ انکے شوہر ہیبتان بشیر ایک سرجن ہیں-

صحافی واجد بلوچ نے جیو نیوز کو بتایا آج کراچی یونیورسٹی میں خودکش کرنے والی خاتون بمبار بلوچستان کے ضلع کیچ کے رہائشی ہے جو گورنمنٹ ٹیچر تھی، چھ ماہ پہلے وہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ کراچی منتقل ہوئی تھی جو کراچی یونیورسٹی سے ایم فل کررہی تھی ۔ ان کا والد بلوچستان یونیورسٹی تربت کا رجسٹرار رہے ہیں ان کا ایک بھائی تحصیلدار ہے ایک بھائی ڈپٹی ڈائریکٹر ہے ۔

ٹوئٹر پر حملہ آور کے ایک اور رشتہ دار اور جلا وطن بلوچ صحافی صدیق آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ شاری بلوچ انکے نواسی ہیں اور انہیں اپنے نواسی کے اس عمل پر فخر ہے صدیق آزاد نے کہا کہ کے بلوچ قوم اپنی قومی آزادی کے لئے مزید ایسے قربانیوں سے دریغ نہیں کریگی-

یاد رہے بلوچ لبریشن آرمی اکثر خودکش حملوں میں چائنیز نینشلز اور پاکستانی فورسز کو نشانہ بناتی رہی ہے جبکہ کسی خاتون ممبر کی جانب سے یے پہلا خودکش حملہ ہے-

شاری کے شوہر ہیبتان بشیر نے آخر میں کہا کہ شاری ہمیشہ انکے اور انکے بچوں کے زندگی کا ایک اہم حصہ رہے گا۔