افغانستان: ایران میں مبینہ طور پر افغان مہاجرین پر تشدد کیخلاف قونصل خانوں کے سامنے مظاہرے

572

افغان پناہ گزینوں کا ایران میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مبینہ تشدد و غیر انسانی سلوک کے خلاف افغانستان میں ایران کے خلاف مقامی لوگوں کی جانب سے ایران کے خلاف احتجاج و مظاہرہ کئے گئے جبکہ مشتعل افراد نے ایران سے متصل افغان صوبہ ہرات میں ایرانی قونصل خانہ پہ دھاوا بھی بول دیا۔

مظاہرے سوشل میڈیا پر ان مبینہ ویڈیوز کی تشہیر کے بعد ہوئے ہیں جن میں ایران کے سرحدی محافظوں اور ایک ہجوم کو ایران میں افغان پناہ گزینوں کی پٹائی کرتے ہوئے دکھانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ یہ واضح نہیں تھا کہ یہ ویڈیوزکب فلمائی گئی تھیں اور ان کی صداقت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

اتوار کے روز کابل میں ایران کے سفارت خانے نے ان ویڈیوز کو’’بے بنیاد اور غلط‘‘ قرار دیا تھا۔

پیر کے روز ہرات میں ایرانی قونصل خانے کے باہر بیسیوں افغانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور ’’مرگ بر ایران‘‘ کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے منتشر ہونے سے قبل قونصل خانہ میں آویزاں ایرانی پرچم جلا دیا اور نگرانی کے کیمروں کو نقصان پہنچایا۔انہوں نے قونصل خانے کے احاطے پر پتھر بھی پھینکے تھے۔

سوموار کوجنوب مشرقی شہر خوست میں بھی اسی طرح کا ایران مخالف احتجاج ہوا تھا۔

دارالحکومت کابل میں ایرانی سفارت خانے کے باہر بھی مشتعل افغانوں نے مظاہرہ کیا تھا۔

افغان پناہ گزینوں پر تشدد کی ویڈیوز کے خلاف ایک اور مظاہرہ منگل کو کابل میں احمد شاہ مسعود اسکوائر کے قریب ہوا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں سفارت خانے کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان کے مطابق وزارت کے ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا نے تہران میں افغان سفارت خانے کے ناظم الامور کو طلب کیا ہے تاکہ کابل میں ایرانی سفارت خانے اور ہرات میں قونصل خانے پرحملوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جا سکے۔

تہران نے افغانستان میں اپنے ان تمام سفارتی مشنوں کو تاحکم ثانی بند کرنے کا اعلان کیا ہے جن کے باہر افغانوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران پچاس لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا رہا ہے اورگذشتہ سال اگست میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے مزید افغانوں کی بڑی تعداد میں ایران میں آمد ہوئی ہے۔