نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر بلوچ طلبا کونسل کے زیر اہتمام قائد اعظم یونیورسٹی کے طالب علم حفیظ بلوچ کے خلاف بلوچستان کے ضلع نصیرآباد میں سی ٹی ڈی کی جانب سے ایف آر کے درج ہونے اور تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبہ کومختلف طریقوں سے ہراساں کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل و دیگر طلباء کیجانب سے کیا گیا جبکہ سول سوسائٹی کے کارکنان نے ان سے اظہار یکجہتی کی۔
بلوچ طلبہ رہنماؤں نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ بلوچ طلبہ کو تحفظ دیا جائے انھیں مزید ہراساں نہ کیا جائے اور انھیں تعلیم حاصل کرنے دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حفیظ بلوچ جنہیں پہلے لاپتہ کیاگیا تھا اب ان کے خلاف ’جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کا تعلیمی سلسلہ متاثر ہورہاہے، لہذا ان کے خلاف ایف آئی آر ختم کی جائے۔
‘ واضح رہے کہ پولیس نے حفیظ بلوچ کو انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دھماکا خیز مواد ایکٹ کے ایک جعلی مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف سی ٹی ڈی پولیس کے نصیرآباد تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق ’حفیظ بلوچ کو 15 مارچ کو جعفرآباد کے علاقے سیف آباد شاخ گوٹھ محمد مٹھل مگسی سے گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے دو کلو گرام باودی مواد اور پرائما کارڈ برآمد کیا گیا۔‘