بلوچ قوم پرست حلقوں میں 27 مارچ کو ہر سال کی طرح یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ اس دن کو بلوچ قوم پرست حلقوں میں یاد کرکے مختلف طریقوں سے احتجاج ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء سابقہ چیئرمین بی ایس او میر عبدالنبی بنگلزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا ہے کہ 27مارچ بلوچ تاریخ کا سیاہ دن ہے –
انکا کہنا تھا کہ برطانوی استعمار کے انخلاء کے بعد بلوچستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست تھی لیکن 27 مارچ 1948 کو پاکستان نے فوجی طاقت کے زور پر بلوچستان پر قبضہ کر کے پاکستان میں شامل کیا –
انہوں نے کہا کہ تب سے بلوچ قوم پاکستان کے استعماری قبضے کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے-
دریں اثناء 27مارچ کے حوالے سے بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس سمیت دیگر قوم پرست جماعتیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سیاہ دن کی مناسبت سے کمپئین چلا رہے ہیں –
انکا موقف ہے کہ 27مارچ 1948 کو پاکستان نے طاقت اور دیگر ذرائع سے انکی آزادی چھین لی۔ اس دن کی مناسبت سے سوشل میڈیا کے علاوہ بیرون ممالک میں مقیم بلوچ کمیونٹی سے وابسطہ لوگ ہر سال احتجاج کرتے ہیں –
اسی طرح آج بلوچ قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کی کال پر لندن اور جرمنی میں مظاہرہ کیے گئے –
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے چیئرمین ابرم بلوچ نے لکھا کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی کے ہر لمحے میں 1948 کا تجربہ کرتے ہیں، ہم تاریخ کو ماضی کے عنصر کے طور پر نہیں بلکہ حال کے ایک حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں بلوچ عوام کو قتل اور جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور ہماری دولت کی لوٹ مار پاکستان کا روز کا معمول بن چکا ہے۔
بلوچ مسلح آزادی پسند رہنماء گلزار امام نے لکھا ہے کہ بلوچستان کبھی پاکستان کا حصہ نہیں تھا۔ اس پر 27 مارچ 1948 کو ناجائز قبضہ کیا گیا تھا۔ بلوچستان کو قبضے سے آزاد کرانے کے لیے یوم سیاہ سے زیادہ ضرورت ہے کہ ہم اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنے کے لیے انقلابی فیصلے کریں –
27مارچ 1948 کو بلوچستان کے ساتھ کیا ہوا اس پر تمام قوم پرست جماعتوں کا ایک موقف سامنے آتا ہے – تاہم پارلیمان جماعتوں کا کہنا ہے کہ اب ہمیں پاکستان کے اندر رہ کر حقوق حاصل کرنے ہونگے۔