بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جمعرات کے روز حق دو تحریک کی اپیل پر سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے گوادر کے حساس ترین علاقے گوادر پورٹ کے گیٹ کے سامنے شامیانے لگا کر دھرنا شروع کردیا ہے –
دھرنے میں ضلع گوادر سمیت کیچ سے بھی حق دو تحریک کے کارکنان شریک ہیں – دوسری جانب شہر میں کاروباری مراکز مکمل بند ہیں –
گذشتہ دنوں حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے اعلان کیا تھا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا تو گوادر پورٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا –
دھرنا شرکا کا کہنا ہے کہ پچھلے دھرنے میں پیش کیے گئے مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ دھرنا شروع کیا ہے –
یاد رہے کہ پچھلے سال نومبر کے مہینے میں حق دو تحریک کا اپنے مطالبات کے حق میں گوادر کے ملا موسی موڑ میں دھرنا دیا گیا تھا – اور مجموعی طور پر 19 مطالبات پیش کیے گئے تھے – ان میں سب سے اہم مطالبات بلوچستان کی سمندری حدود سے ٹرالروں کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کا خاتمہ اور ایران کے ساتھ سرحدی تجارت پر عائد پابندیوں کا خاتمہ، غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل تھے –
صوبائی حکومت کے مطابق ساحل سمندر پر غیر قانونی طور پر ٹرالرنگ کنٹرول ہوچکا ہے – تاہم مقامی ماہیگروں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ٹرالرنگ جاری ہے اور سرکاری ادارے اس میں ملوث ہیں –
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گوادر پورٹ میں کام جزوی طور پر بند ہے جبکہ سیکورٹی کے پیش نظر چاروں اطراف پولیس کو تعینات کرکے ہیلی کاپٹروں کی پروازیں جاری ہیں –