ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے تین افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں کو گذشتہ روز تحصیل تمپ سے حراست میں لیا گیا ہے جن کی شناخت اخلاق ولد نبی بخش، بلال ولد حینف اور بلال ولد سدیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق تینوں کو گذشتہ روز تمپ کے علاقے کوھاڈ سے حراست میں لیا گیا ہے جو تاحال لاپتہ ہیں۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات بدستوری جاری ہیں انہی جبری گمشدگیوں کے خلاف تربت سول سوسائٹی کے رہنما گلزار دوست اس وقت تربت سے کوئٹہ تک طویل لانگ مارچ کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب فورسز لوگوں جبری گمشدگی کا نشانہ بنارہا ہے۔
گذشتہ دنوں بارکھان سے لاپتہ ہونے والے طالب علم دلیب داس کی جبری گمشدگیوں کے خلاف سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پہ دو دنوں سے ٹرینڈ چل رہا ہے۔
خیال رہے کہ دلیپ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پنجاب میں انگلش لٹریچر میں ماسٹر کے طالب علم ہیں۔
دلیپ بلوچ کے بھائی نے کہا کہ وہ چھٹیوں کی غرض سے کوئٹہ آرہے تھے کہ راستے میں بیواٹا چیک پوسٹ رکنی ضلع بارکھان سے انھیں ماورائے عدالت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا-