بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 4615 ویں روز بھی جاری رہا –
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماء محمد رفیق کھوسہ، ڈاکٹر حبیب، ماما عبدالغفار قمبرانی اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو روکنے کا مطالبہ کیا –
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ بلوچستان میں بزور طاقت نو آبادیاتی تسلط کے ذریعے بلوچ قوم پہ مسلط کی گئی ہے، بلوچستان میں قابض قوتوں نے بلوچ عوام کا سکھ چھین لیا ہے، جس کا وحشیانہ مظاہرہ بین الاقوامی قوانین کی تسلیم شدہ قاعدے کے مطابق انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہیں، عام بلوچ آبادیوں پہ بمباری، گھروں کو نزر آتش کرنا، خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت نہتے بلوچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے-
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز کی ان مظالم پہ ہم متعدد بار عالمی دنیا کو آگاہ کرتے آرہے ہیں جس پہ بین الاقوامی اداروں کئی بار نوٹس لے لیا ہے اور پاکستانی ریاست کو جواب طلب کیا ہے لیکن ان پہ کوئی اثر نہیں پڑتا ہے-
انکا کہنا تھا کہ فوجی کارروائیوں اور آپریشن میں مکران بیلٹ کو شدید نشانہ بنایا جا رہا ہے، گذشتہ مہینے سے جبری گمشدگیوں کے بیشتر کیسز مکران سے رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ آواران، ڈیرہ بگٹی، سبی اور بولان کے علاقوں میں بھی مسلسل فوجی جارحیت جاری ہیں، جس میں فضائی بمباری اور زمینی کارروائیاں دونوں ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ طاقت کے استعمال اور نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں سے بلوچ کی زبان بندی کرنا مشکل ہے – سیاسی مسائل کو گفت و شنید سے حل کیا جائے –