وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4611 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے سابقہ زونل جنرل سیکرٹری شکور بلوچ، کامریڈ اسرار بلوچ اور ثناء بلوچ شامل تھے۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین تواتر کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ ریاست کو اگر جبری لاپتہ افراد پہ کاروائی کرنی ہے تو انہیں منظر عام پر لائیں، اپنے قائم کردہ عدالتوں میں پیش کریں، اگر ان پہ کوئی جرم ثابت ہوتا ہے تو انہیں سزا دیں۔جتنے جبری لاپتہ بلوچ ریاستی زندانوں میں دوران تشدد شہادت پاچکے ہیں، ان کے لواحقین کو مطلع کیا جائے تاکہ وہ اپنے پیاروں کا انتظار کرنا چھوڑ دیں، لواحقین انتظار کے کرب میں مبتلا ہیں – لیکن ریاست کی طرف سے جواب ہمیشہ سفاکیت اور بے حسی سے دیا جاتا ہے. مسخ شدہ لاشوں کی شکل میں جواب دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچوں کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی پر پاکستانی مقتدرہ قوتوں کو بین الاقوامی سطح پر بدنامی رسوائی اور جواب دہی کا سامنا ہے اور کرنا پڑے گا ریاستی جبر کیوجہ سے انتقام کی آگ بڑھ رہی ہے۔