مختلف مسائل کا شکار تحصیل تُمپ ۔ مولانا منور مہر تُمپی

426

مختلف مسائل کا شکار تحصیل تُمپ

تحریر: مولانا منور مہر تُمپی

دی بلوچستان پوسٹ 

تحصیل تُمپ جو کہ بلوچستان(پاکستان) کے ضلع تُربت کا ایک نامور ،مشہور و معروف تحصیل ہے، تربت کے بعد رقبے اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا اور پُرانا تحصیل ہے، جس میں تقریبا 45 کے قریب گاؤں اور دیہات موجود ہیں۔

گزشتہ مردم شماری کے اعتبار سے تقریبا 3 لاکھ لوگوں پر مشتمل ہے،
تحصیل تُمپ قیامِ پاکستان سے پہلے بھی محل وقوع کے اعتبار سے اپنے خطے کا ہر لحاظ سے ہیڈکواٹر رہا ہے، وہاں پر موجود قدیم اور تاریخی قلعہ(تمپ قلات) اسکی شہادت ہے،

اسکے علاوہ تمپ 1962 عیسوی کو تحصیل اور 1975 یا 1976 عیسوی کو سب ڈویژن قرار دیا گیا ہے،اسکے باوجود ضلع تربت کا یہ تحصیل مختلف مسائل کا شکار ہے۔

1975 عیسوی سے لیکر آج 2022 عیسوی تک تمپ میں ترقیاتی کاموں کا جو سلسلہ چل رہا ہے، اگر ایمانداری سے دیکھا جائے جتنے بجٹز اور فنڈز حکومت بلوچستان کی طرف سے ترقیاتی کاموں پہ لگائے گئے ہیں اُنکی بنسبت تمپ میں سوائے چند دو تین ناقص کاموں کے ھم سمجھتے ہیں کچھ بھی کام نہیں ہوئے ہیں۔

ھمارے گزشتہ وُزراء اور ٹھیکدار جن کے زمّے ترقیاتی کاموں کا زمّہ داری تھا اُنہوں نے کرپشن کے علاوہ کچھ بھی عملی کام نہیں کیے ہیں۔

اِن حکمرانوں نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، اگر تعلیم کے شعبوں پہ نظر ڈالی جائے تو وہ بھی ھمیں مفلوج اور ناقص نظر آتے ہیں، میں خود ایک سرکاری ٹیچر ہونے کی حیثیت سے جسکی گواہی دے رہا ہوں، اسکے علاوہ شعبہ صحت کا تو یہ حال ہے کہ بڑے چھوٹے ٹیسٹز اپنی جگہ سرکاری ہسپتالوں میں عوام الناس کے لیے پیناڈول گولی بھی دستیاب نہیں۔

اور اگر بےروزگاری کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بالکل ایک لاوارث تحصیل سمجھا گیا ہے، جس میں عوام دو وقت کی سوکھی روٹی کے محتاج ہیں۔

تحصیل تمپ جو اس وقت محل وقوع اور آبادی کے اعتبار سے خود ایک ضلع ہونے کا مستحق ہے لیکن بدقسمتی سے ضلع تربت سے جڑے ہوئے باقی تمام تحصیلوں سے سب سے بڑا پسماندہ تحصیل رہ گیا ہے۔

عوام سے گزارش ہے کہ وہ اگلے الیکشن میں خیال رکھیں کہ وہ مفاد پرست اور سلیکٹڈ سیاستدانوں کے جھانسے میں نہ آئیں، بلکہ ڈٹ کر اُنکے مقابلے کے لیے عملی میدان میں نکلیں،اور سیاسی مزاحمت کے ذریعے ان مفاد پرست حکمرانوں کا راستہ روکیں،کیونکہ ایک مقولہ ہے کہ آزمائے ہوئے کو دوبارہ آزمانا بے وقوفی ہے،،عوام اپنے اندر اصلاح لائیں۔

حکومت بلوچستان اور سیول اداروں سے ہماری التجا ہے کہ وہ تحصیل تُمپ میں اگلہ الیکشن صاف و شفاف کروائیں، تاکہ تحصیل تمپ بھی اپنے لیے اپنے پسند کا سیاستدان،اور رہنما چّن سکے اور ترقی کی طرف گامزن رہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں