لاہور: دو بلوچ طالب علم جبری گمشدگی کے شکار

427

پاکستان کے صوبے پنجاپ کے دارالحکومت لاہور میں زیر تعلیم بلوچستان سے تعلق رکھنے دو طالب علم جبری گمشدگی کے شکار ہوگئے ہیں-

واقعہ کی اطلاعات دیتے ہوئے لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈان نیوز کے صحافی عمران گبول نے بتایا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کو منگل کی رات دس بجے سول ڈریس میں مبلوس افراد نے لاہور مسلم ٹاؤن میں واقع چائے کے اسٹال سے اغواء کیا-

ڈان نیوز صحافی کے مطابق بلوچ طلباء لاہور پنجاب کالج کے طالب علم ہیں جنکی شناخت آدم ولد محمد علی اور عمران ولد شبیر احمد کے ناموں سے ہوئی ہے-

واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے ایک اور بلوچ طالب علم کا کہنا تھا کہ عمران اور آدم کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقہ تربت تجابان سے ہے اور دونوں فرسٹ ائیر کے طالب علم ہیں جنہیں اس قبل بھی سیکورٹی ادارے والے لاہور سے حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے تھیں-

انہوں نے بتایا دونوں طلباء کو اس سے قبل رواں سال جنوری میں لاہور سے دو دیگر بلوچ طلباء کے ہمراہ حراست میں لیکر لاپتہ کردیا گیا تھا تاہم بعد میں چاروں طالب علم بازیاب ہوئے تھیں-

لاہور سے اس قبل بھی بلوچستان کے رہائشی جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں رواں ماہ 5 مارچ کو بلوچستان سے لاہور تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے والے ضلع نوشکی کے رہائشی ہارون ولد شاہنواز خان بادینی اور سلال ولد حاجی عبد الباقی بادینی بھی شامل ہیں جنہیں مسجد سے حراست میں لیکر بھی لاپتہ کردیا گیا تھا-

اسی طرح فروری 2022 کے مہینے میں تین بلوچ مزدور جمال خان بلخانی، محمد نواز بلخانی اور فاروق خان جبری لاپتہ کردیے گئے تھیں-

پنجاب میں سینکڑوں بلوچ طلباء زیر تعلیم ہے جبکہ ان طلباء کا ماننا ہے کہ انہیں پنجاب میں سیکورٹی اداروں و یونیورسٹی انتظامیہ سمیت خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے جانب سے حراساں کیا جاتا ہے جبکہ ان رویوں کے خلاف بلوچ طلباء نے 21 مارچ کو کلاسز کا بائیکاٹ کرکے ملگ گیر احتجاج بھی کیا تھا-

طلباء کا مزید کہنا تھا کہ سول ڈریس میں مبلوس مسلح افراد بلوچ طلباء کو حراساں کرتے ہیں جبکہ کئی طلباء کو پولیس حراست میں لیکر اگلے دن چھوڑ دیا جاتا ہے-