سابق سینیٹر حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ جام کمال کو ہٹاکر قدوس بزنجو کو لانے والے سیاسی روبوٹ ریکوڈک کی فروخت میں شریک ہیں قدوس بزنجو کے کرشمے جادو اور کمال سے متاثر نام نہاد قوم کی نمائندگی کے دعویدار لوٹ مار کا حساب دیں-
لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک بلوچستان کے آئندہ نسلوں کا مستقبل ہے جسے آٹھ ہزار نوکریوں کا لالچ دے کر فروخت کیا گیا آئی ایم ایف کے قرضوں کا بوجھ بلوچستان کیوں اٹھائے صوبے کی سلیکٹڈ نمائندے اس کا جواب دیں-
یہ بات انہوں نے ریکوڈک کی حالیہ معاہدے پر کہا ردعمل دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کی جعلی حکومت کو تبدیل کرنے والی سیاسی جماعتوں نے صوبے میں ہلچل پیدا کرکے تاثر دیا کہ ایک وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے بعد دوسرے کے آنے سے صوبے کی تقدیر بدل جائیگی تاکہ لوگ قدوس بزنجو کے کرشمے، جادو اور کمال کے انتظار میں رہیں اور وہاں ریکوڈک کا سودا کیا جائے-
لشکری رئیسانی نے اپنے بیان میں کہا صوبے میں بی اے پی کے ایک دھڑے کی حکومت ختم کرنے سے بلوچستان کے لوگوں کو کیا فائدہ یا نقصان ہوا تاہم جس ایجنڈے کے تحت صوبے میں حکومت بنائی گئی وہ ریکوڈک کو فروخت کرنا تھا قدوس کی حمایت اور جام کی مخالفت میں سیات کرنے والے بھی ریکوڈک کے فروخت میں برابر کے شریک ہیں-
یاد رہے بلوچستان کے وزیر اعلی قدوس بزنجو نے پاکستان کے مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر گزشتہ روز کینیڈا کے ایک کمپنی براک گولڈ کے ساتھ ریکوڈیک پراجیکٹ کے نئے معاہدے کو منتقی انجام دیا تھا جس کے بعد سے بلوچ حلقوں میں اس معاہدے اور بلوچستان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے-
بلوچستان میں گزشتہ چار سالوں سے باپ کی پارٹی حکومت ہے جس کے موجودہ وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو ہیں موجودہ وزیر اعلی قدوس بزنجو کو اقتدار دلانے میں اختر مینگل کی قوم پرست پارٹی کا اہم کردار شامل ہے جس کے باعث انکی پارٹی بھی اب تنقید کے ذد میں ہیں-
ریکوڈک معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے حاجی لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ اس معاہدے کے لئے وہ لوگ جوابدہ ہیں جنہوں نے قدوس کو لاکر صوبے میں سیاسی افراتفری پھیلائی-