اتوار کی شام ڈاکٹر سمیع، ڈاکٹر جہانزیب، ڈاکٹر مقصود رئیسانی اور دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکل سٹاف فیڈریشن صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کے فقدان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اس دوران ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کے احتجاجی مظاہرے کئے جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کرکے ایک ماہ تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں ڈاکٹروں کے مطالبات کی تائید کی گئی اور ڈاکٹروں کے ساتھ معاہدے کئے گئے لیکن آج تک ان معاہدوں پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کے بعد مجبوراً ایک بارپھر ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن نے احتجاجی ریلی نکالی جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کرکے ڈاکٹروں کو دوبارہ گرفتار کیا اور ایک بار پھر روایتی مذاکرات کئے گئے اورحکومت نے وعدہ کیا کہ کچھ ہی دنوں میں نوٹیفکیشن جاری کردیئے جائیں گے لیکن 45دن گزرنے کے باوجود کوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا جس کے بعد ڈاکٹروں نے احتجاج کیا اور پولیس نے 15ڈاکٹروں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا اسکے ایک دن بعد پولیس نے سول ہسپتال کوئٹہ کے اندر ہمارے پرامن مرکزی احتجاجی کیمپ پر دھاوا بول کر 40 ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو گرفتار کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کی بندش، مریضوں کی تذلیل، ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس پر تشدد کے پیچھے نااہل سیکرٹری صحت کا ہاتھ ہے جو مخصوص مراعات یافتہ، متنازعہ کردار کے لوگوں کو ساتھ ملاکر شعبہ صحت کے ملازمین کو قومیت، لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور سیکرٹری صحت نے محکمے کو کرپشن کا گڑھ بنادیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پرسیکرٹری صحت کو انکے عہدے سے ہٹائے۔
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکس سرکاری ہسپتالوں میں پولیس اور ایف سی کی موجودگی میں کسی بھی قسم کی سروسز نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس اسٹاف سیکرٹری صحت کی موجودگی میں آئندہ کسی بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عنقریب تمام صوبوں کے ینگ ڈاکٹر اور پیرامیڈیکس کو ساتھ ملاکر سخت لائحہ عمل اور احتجاج کا اعلان کریں گے۔