بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ شہید ثنا اللہ عرف استاد میر جان ولد رحیم بخش اور شہید چاکر عرف پْھلین ولد غلام قادر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ترجمان نے کہا کہ یکم مارچ 2022 کو بالگتر کے علاقہ کیل کور میں قابض پاکستانی فوج اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے گھات لگا کر سرمچاروں پر اس وقت اچانک حملہ کیا جب عصر اور مغرب کے درمیانی وقت سرمچار سفر کر رہے تھے، جس کے نتیجہ میں بی ایل ایف کے دیرینہ ساتھی استاد ثناء اللّہ عرف استاد میر جان اور سرمچار سنگت چاکر ولد شہید غلام قادر شہید ہوگئے۔
استاد میر جان نے بلوچستان یونیورسٹی سے ماسٹرز میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد اکثر نوجوانوں کی طرح عیش و آرام کی زندگی گزارنے کی خاطر نوکری تلاش کرنے کے بجائے 2008 میں بلوچستان لبریشن فرنٹ میں شامل ہوکر اپنے آپ کو اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ بلوچ قوم کی آزادی اور روشن مستقبل کیلئے وقف کردیا۔ وہ ایک کل وقتی سرمچار تھا جس نے اپنی محنت، جذبہ آزادی اور خلوص کے باعث جلد ہی گوریلا جنگ کے داؤ پیچ میں مہارت حاصل کرلی اور تنظیم نے اسے کیمپ میں نئے سرمچاروں کی تربیت اور انتظامی امور کے نگرانی کی ذمہ داری دیدیا جس کی وجہ سے وہ استاد کہلاتا تھا۔ شہید میر جان نے نہ صرف بطور ٹرینر، بلکہ مختلف مواقع پر بطور ڈپٹی کیمپ کمانڈر اور کیمپ کمانڈر بھی خدمات انجام دی ہے۔ وہ تنظیمی نظم و ضبط کی پاسداری اور مستقل مزاجی کیلئے ایک بے مثال ساتھی تھا۔ شہید ثناء عرف استاد میر جان تنظیم میں میجر کے عہدہ پر فائز تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ چاکر جان ولد غلام قادر 2016 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے بلوچستان کی آزادی کیلئے بطور سرمچار خدمات سرانجام دے رہا تھا۔ وہ ایک بہادر، مخلص اور محنتی سرمچار تھا۔ شہید چاکر کے والد گرامی واجہ غلام قادر کو قابض پاکستانی فوج نے سولیر میں ایک آپریشن کے دوران ان کے گھر کے قریب فائرنگ کر کے بے دردی سے شہید کردیا تھا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ شہدا کا مشن بلوچستان کی آزادی تک جاری رہے گا۔