بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ستائیس مارچ یوم سیاہ کے موقع پر بلوچستان میں ریفرنسز اور برطانیہ، جرمنی اور جنوبی کوریا میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر، پلے کارڈز، بلوچ شہدا اور لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھائیں اور پاکستانی مظالم کے خلاف کے نعرے لگائے۔ جنوبی کوریا میں مظاہرین نے پوسان شہر کی گلیوں میں مارچ بھی کیا۔ مظاہرین نے پمفلٹ تقسیم کئے اور تقاریر کیں۔
جنوبی کوریا میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے زون کے نائب صدر سیم بلوچ اور بختاور بلوچ نے کہا کہ ستائیس مارچ انیس سو اڑتالیس تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ اس دن نومولود پاکستان نے ریاست بلوچستان پر قبضہ کیا، جس کی اپنی ہزاروں سالہ تاریخ ہے۔ پاکستان نے بلوچستان پر فوجی طاقت کے ذریعہ قبضہ کیا اور اسے اپنی ایک کالونی میں تبدیل کیا۔ اس دن سے بلوچ قوم کو ہر چیز سے محروم رکھا گیا ہے۔ ہماری تاریخ اور ثقافت کو مٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس دن ہم نے اپنی آزادی کھودی اور غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے۔
جرمنی اولڈنبرگ میں مظاہرے سے دْرین بلوچ، شیر حسن بلوچ، امجد مراد بلوچ، بدل خان بلوچ، اور جبار بلوچ نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بندوق کے زور پر ہماری وطن پر قبضہ کیا لیکن بلوچ قوم نے پاکستانی قبضے کے خلاف شروع دن سے جدوجہد کا آغاز کیا جو آج بھی جاری ہے۔ پاکستان بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے نسل کشی سمیت دیگر جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔
جرمنی اولڈنبرگ مظاہرے سے سندھی قوم پرست اور جسقم کے کارکن آکاش نے سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جنگی جرائم اور سندھ میں ہندو لڑکیوں کی مذہب کی جبری تبدیلی پر بات کی۔
لندن برطانیہ میں برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم برطانیہ کے صدر حکیم، جنرل سیکریٹری نیاز زہری، بی این ایم ڈائسپورا کمیٹی کے آرگنائزر حسن دوست بلوچ اور بی این ایم کے سینئر ممبر اور سابقہ مرکزی کمیٹی کے رکن منظور بلوچ نے کہا کہ چہتر سال پہلے ستائیس مارچ کو بلوچستان پر قبضہ کے بعد سے بلوچ قوم پر مختلف قسم کے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ ہزاروں بلوچ پاکستان کی خفیہ زندانوں میں اذیتیں سہہ رہی ہیں اور ہزاروں ماورائے عدالت قتل کئے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرے کا مقصد دنیا کو بتانا ہے کہ بلوچستان پر جبری کیا گیا ہے۔ اس قبضہ کے خلاف بلوچ قوم نے اول روز سے مزاحمت شروع کی ہے۔ یہ مزاحمت اس بات کی دلیل ہے جو پاکستان کی اس دعویٰ کو رد کرتی ہے کہ بلوچ قوم نے اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت کی ہے۔ یہ جنگ اور مزاحمت آج بھی جاری ہے۔ اس مزاحمت کو دبانے کیلئے بلوچوں کو جبری گمشدگی کا شکار کیا جا رہا ہے اور قتل کیا جا رہا ہے۔