ساول علی کو اجتماعی سزا کے تحت قتل کیا گیا – بی این ایم

379

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے وندر میں جھاؤ کے باشندے ملا ساول کے قتل کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پاکستان نے اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ جھاؤ میں پاکستانی فوج کی بربریت اور مظالم سے تنگ آکر ساول خاندان کے ساتھ بلوچستان کے شہر وندر ہجرت کرچکے تھے۔ بلوچستان میں جاری فوجی بربریت، نسل کشی اور اجتماعی سزا کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید اور لاپتہ ہوچکے ہیں۔ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوج کی بربریت جاری ہے اور لوگوں کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں پاکستانی فوج اور دیگر اداروں نے قہر برپا کر رکھا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا ہے کہ بلوچ قوم پر قیامت برپا نہیں کی جاتی ہو۔

انہوں نے کہا کہ وندر میں مُلّا ساول ولد علی سکنہ کورک جھاؤ پر گذشتہ روز قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ وہ کراچی میں زیر علاج تھے جہاں زخموں کو تاب نہ لاکر آج شہید ہوئے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ملا ساول کے خاندان کے کئی افراد پاکستانی فوج کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں اور متعدد کئی سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔ ان میں اس کے چچازاد شہید سراج ولد احمد، شہید موسیٰ ولد نذر محمد اور قریبی رشتہ دار شہید خالق داد ولد عیسیٰ شامل ہیں۔ اس کے خاندان میں لاپتہ افراد میں ستر سالہ خان محمد ولد کہور اور چھ سالہ شعیب ولد حسن شامل ہیں جو شہید سراج احمد کا بھتیجا ہے۔ سراج احمد اور خالق داد کو پاکستانی فوج نے 6 اکتوبر 2016 کو ایک فوجی آپریشن کے دوران نشانہ بنا کر شہید کیا۔ حاجی موسیٰ ولد نذر محمد کو 18 جون 2016 کو پاکستانی فوج کی ڈیتھ اسکواڈ نے فائرنگ کرکے شہید کیا۔ ایسے واقعات بلوچستان میں تواتر کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اجتماعی سزا ایک واضح جنگی جرم ہے۔ اس پر عالمی ادارے پاکستان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں۔