زبان بندی کے لیے جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے – ماما قدیر بلوچ

345

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کراچی سے کوئٹہ منتقل کردیا گیا، کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 4599 ویں روز بھی جاری رہا –

اس موقع پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور جبری گمشدگی کے شکار لوگوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا –

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کو خوف کا ماحول برقرار رکھنے کے لئے تیز کیا گیا ہے –

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے جن میں طلباء کی بڑی تعداد بھی شامل ہے – انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کو اپنے گھر آتے ہوئے لاپتہ کیا جارہا ہے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس طرح کے عمل سے خوف نہیں پھیلے گا بلکہ لوگوں میں شعور آرہا ہے کہ انکے پیارے کیوں جبری گمشدگی کے شکار بن رہے ہیں –

انہوں نے کہا کہ ہم بارہا یہ بات کہ چکے ہیں کہ سیاسی مسئلے کو طاقت سے حل کرنے کا انجام برا ہوگا –