بلوچستان کے ضلع چاغی سے سونے کے ذخائر ریکوڈک پر آج ہونے والے معاہدے کو بلوچستان کے اکثر قوم پرست اور مذہبی رہنماؤں نے بھی مسترد کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہیں
نیشنل پارٹی کے سربراہ اور بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا ہے کہ بلوچستان سرکار کو قومی وسائل کو اونے پونے داموں فروخت کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی بلوچستان کے عوام اور نیشنل پارٹی ریکودیک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ معاہدے کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔
پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر (ر) امان اللہ کنرانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان کابینہ کا ہفتے کے روز عجلت میں ریکوڈک ڈیل کی منظوری آئندہ چھ نسلوں کے حق پر ڈاکہ اور اپنے اقتدار کو بچانے کا حربہ ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ غداری اور وقتی فوائد کے حصول کا ذریعہ و بدنیتی پر مبنی مسودہ آئین و قانون کے سپریم کے فیصلوں کے کے منافی ہے-
انکا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے امریکی کمپنی بیرک گولڈ سے یہ معاہدہ کیا ہے جو پہلے ہی بلوچستان کو گذشتہ تیس سالوں سے سراب کے پیچھے لگایا ہے نہ کچھ نکالتا ہے نہ عوام کو فائدہ بس کاغذوں میں وسائل کو ہتھیانا مقصد ہے تاکہ پاکستان خود یا کوئی اور کمپنی یہ نہ کرسکے-
ریکوڈک معاہدہ پر مذہبی رہنماء عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ بلوچستان کی بدقسمتی دیکھنے کے قابل ہے کہ ریکوڈک منصوبے جیسے قابل فخر اور مال و زر کے دولت رکھنے کے باوجود بلوچستان میں مصنوعی قیادتوں کے باعث معاشرتی ترکی و خوشحالی اور امن سکون کے دن دور دور تک نظر نہیں آتے ہیں-
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ایسے معاہدوں کو مسترد کرتا ہے جس سے یہاں کے لوگوں کو فائدہ نہیں ہو –
بلوچستان حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے بھی ریکوڈک معاہدہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کو بھیجا جارہا ہے جو ناقابل قبول ہے –