بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف اور لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 4605 ویں روز جاری رہا –
لاپتہ افراد کی لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کیمپ میں شرکت کرتے ہوئے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر تشویش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں طاقت کی استعمال سے حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء پر بدترین تشدد اور انہیں ہراساں کرنے کا عمل ریاست کے لیے مفید نہیں ہے –
اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہمارا پرامن جدوجہد جاری ہے – ریاست لوگوں کو بازیاب کرنے کے بجائے مزید نوجوانوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کررہا ہے –
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور ہر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بدترین ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھائیں –
گیار سال قبل جبری گمشدگی کا شکار ہونے والا بلوچ طالب علم رہنماء ذاکر مجید بلوچ کی والدہ نے آج احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وہ بیٹےکی طویل جبری گمشدگی کی وجہ سے شدید ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہیں – انہوں اپیل کی کہ انہیں زاکر مجید کے حوالے سے معلومات فراہم کیا جائے-