حفیظ بلوچ عدالت میں پیش، سی ٹی ڈی کا دھماکہ خیز مواد کے ہمراہ گرفتاری کا دعویٰ

999

لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ کو بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے علاقہ ڈیرہ مراد جمالی سے سی ٹی ڈی کے تحویل میں منظر عام پر آنے کے بعد مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا گیا-

کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے حفیظ بلوچ کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے بی ایل اے سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ حفیظ بلوچ کے خلاف سی ٹی ڈی تھانہ نصیر آباد میں ایف آئی آر درج کیا گیا ہے-

ایف آئی آر کے مطابق سی ٹی ڈی نے کاروائی کرتے ہوئے بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے حفیظ ولد حاجی محمد حسن باجوئی سکنہ خضدار کو جعفر آباد کے قریب بیگ میں موجود دھماکہ خیز مواد کے ہمراہ حراست میں لیکر سی ٹی ڈی تھانہ منتقل کردیا تھا-

ادھر سول سوسائٹی خضدار نے اپنے جاری اعلامیہ میں حفیظ بلوچ پر سی ٹی ڈی کی جانب سے عائد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے طالب علم کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

سول سوسائٹی خضدار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حفیظ بلوچ کو انکے درجنوں طلباء کے سامنے خضدار سے اغواء کیا گیا تھا حفیظ بلوچ کی باحفاظت منظر عام آنے کے لئے گذشتہ کئی روز سے احتجاجوں کے بعد انہیں منظر عام پر لاکر جھوٹے الزام عائد کئے گئے ہیں-

دوسری جانب حفیظ بلوچ کے دوست اور اسلام آباد کونسل کے عہدہ داروں نے حفیظ بلوچ کے منظر عام پر آنے کو خوش آئند عمل قرار دیتے ہوئے فوری انصاف فراہمی کا مطالبہ کیا ہے-

حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لئے احتجاجوں میں شریک انسانی حقوق کے کارکن وکیل ایمان مزاری نے حفیظ بلوچ کو منظر عام پر لاکر جھوٹے مقدمات میں گرفتاری کی مذمت کی ہے-

ایمان مزاری نے کھا ہے کہ حفیظ بلوچ کی منظر عام پر آنا اچھا عمل ہے لیکن انہیں اس وقت ہتھکڑیوں میں جھگڑے جیل میں رہنے کے بجائے تعلیمی ادارے میں ہونا چاہیے تھا-