تعلیم بُنیادی حق
تحریر: مولانا منور ایاز تُمپی
دی بلوچستان پوسٹ
انسانی شعور کی آگاہی کے لیے جو بُنیادی چیز ہے وہ تعلیم ہے، ہر وہ قوم جو آج دنیا میں خود کو منوا چُکے ہیں اگر اُنکی قابلیت کی وجوہات پہ نظر ڈالی جائے تو ہمیں اُن سے یہی سبق ملتی ہے کہ اُنہوں نے سب سے زیادہ توجہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں پر دی ہیں کیونکہ تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جس سے انسانی ذہن میں آگاہی، شعور اور بیداریت پیدا ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے بلوچستان میں ہم پر سب سے زیادہ بربریت تعلیم کے مُعاملات میں کیے جارہے ہیں جن پر ہر ایک طبقہ مظالم کا شکار ہے، چاہے وہ اساتذہ کے بُنیادی حقوق ہوں یا کہ طالبعلموں کے۔۔۔
جس مُعاشرے میں اساتذہ اور طلباء کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کی جائیں تو پھر اُس معاشرے کے لوگ کس طرح تعلیم کو عروج دے سکتے ہیں۔ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ناانصافی تعلیم کے لحاظ سے بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ہورہی ہے حالانکہ اچھی تعلیم و تربیت کے لیے سب سے ضروری چیز ذہنی سکون ہے جس سے حکومت کی طرف سے اساتذہ الگ محروم اور طالبعلم الگ ہیں۔
آہے روز ہم بس یہی دیکھتے ہیں کہ ہمارے اساتذہ اور طلباء کبھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اور کبھی کیچ پریس کلب کے سامنے سراپا احتجاج ہیں۔ آج اگر پاکستان کے باقی صوبوں کی طرح بلوچستان کو بھی اس کے بنیادی حقوق دی جاتی تو یقیناً آج بلوچستان بھی ترقی کی طرف گامزن ہوتی لیکن بدقسمتی سے موجودہ حکومت بھی گذشتہ حکومتوں کی طرح نااہل نظر آرہی ہے۔
وہ وفاقی حکومت ہو یا کہ صوبائی ہر طرف سے ہمارے اس بنیادی حق کے اعتبار سے ہم پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، خدارا بلوچ اور بلوچستان کے لوگوں کو اُن کے بنیادی حق، تعلیم سے محروم نہ کی جائے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں