بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے قابض ریاست اور اس کی کٹھ پتلی بلوچستان حکومت کیجانب سے ریکوڈک پر ہونے والے غیر قانونی معاہدہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کبھی بھی قابض کو یہاختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی مقبوضہ علاقے میں عوام کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی معاہدہ کریں۔ جبکہ بیرونیسرمایہ کاروں کی بھی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی بھی جنگ زدہ علاقے میں کوئی سرمایہ کاری کرنے سے پہلےزمینی حقائق کا بغور جائزہ لیں ورنہ ایسے معاہدوں کے بعد سرمایہ کاروں کو ہمیشہ اپنے فیصلوں پر افسوس کرناپڑتا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی سرمایہ اُس وقت تک محفوظ نہیں ہوتا جب تک اُس زمین کے حقیقی باشندوں کی رضا ومنشاء اس میں شامل نہ ہو ایسے میں بلوچ زمین پر بھی بلوچ عوام کی مرضی و منشاء کے بغیر قابض کی جانبسے کیا جانے والا کوئی بھی معاہدہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔
ترجمان نے بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کمپنی اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو مکمل طور پر مستردکرتے ہوئے کہا کہ بیرک گولڈ کارپوریشن کمپنی نے ایسی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کیبلوچستان میں کوئی حیثیت نہیں جبکہ ان کا تعلق براہ راست قبضہ گیر سے ہے۔ بلوچ عوام اس سے پہلے بھی ایسےغیر قانونی، غیر عوامی اور قابض کی طرف سے حمایتی سرمایہ کاری کو مسترد کر چکا ہے جس کی واضح مثالچین کا سی پیک معاہدہ ہے جس کے سامنے بلوچ عوام سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہے۔ بلوچ عوام ایسے وہ تماممعاہدوں کے خلاف ہے جو بلوچ قوم کے قومی وسائل کا لوٹ مار کریں اس لیے بیرک گولڈ سمیت ایسے تمام سرمایہکاری کرنے والے کمپنیوں کو بلوچستان میں اپنا سرمایہ لگانے سے پہلے یہاں کے زمینی حالات کا مشاہدہ کرنے کیضرورت ہے۔ ایسے سرمایہ کا کوئی مستقبل نہیں ہے جس کے خلاف پوری ایک قوم کھڑی رہیں اور ریکوڈک معاہدہمکمل طور پر ایک غیر قانونی اور قبضہ گیریت پر مبنی معاہدہ ہے جس کا مقصد ہماری قومی معدنیات کا سستےداموں میں نیلامی کرنا ہے۔ اس لیے اس کا بلوچستان میں کوئی بھی مستقبل نہیں ہے۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں بیرک گولڈ سے اپیل کی کہ وہ اپنے معاہدے پر نظر ثانی کریں اور اس معاہدہ سےدستبردار ہو جائیں کیونکہ بلوچ عوام نے اس معاہدہ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اگر کمپنی بلوچ عوام کیمرضی و منشاء کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بلوچستان میں اپنی سرمایہ کاری کو جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیتا ہے توانہیں یہاں کے عوامی مزاحمت کا بھرپور سامنا ہوگا۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ عوام اور باشعورنوجوان کسی بھی طرح اپنے قومی معدنیات کی سودے بازی کرنے نہیں دینگے اور ہر فورم پر اس کا مقابلہ کرینگے۔بطور ایک طلبہ تنظیم بی ایس او آزاد اس غیر قانونی اور بلوچ لوٹ مار معاہدہ کے خلاف ہر فورم پر جدوجہدکریگی۔