حق دو تحریک کی جانب تربت پریس کلب کے سامنے ڈی سی ہاؤس جانے والی سڑک پر ہفتے کے روز ایک احتجاجی دھرنے کا انعقاد کیا گیا, دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے، ماؤں کو وطن سے زیادہ اپنے بیٹے عزیز ہیں، جنہیں عقوبت خانوں میں بند کر دیا گیا ہے آج بھی اس دھرنے میں ہیرونک اور دیگر علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین موجودہیں، ان ماؤں کو انصاف فراہم کرکے لاپتہ نوجوانوں کو بازیاب کیاجائے-
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد سے لاپتہ حفیظ بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کے لاپتہ طلباء فصیح بلوچ، سہیل بلوچ اور ساری براہیم کو کس جرم میں اغواء کیاگیاہے، یہ طالب علم ہیں انہیں بازیاب کیاجائے-
انہوں نے کہاکہ آج حق دو تحریک نے عام عوام کو زبان دی ہے پہلے لوگوں کی زبانوں پر تالہ لگا تھا صوبیدار کے سامنے بات کرنے سے ڈرتے تھے، مگر حق دوتحریک کی بدولت عام عوام بھی آرمی چیف کے سامنے حق بات کہنے سے نہیں ڈرتی یہ حق دو تحریک کی کامیابی ہے-
انہوں نے کہاکہ ملک کے کسی بھی بارڈر پر کوئی قدغن نہیں مگر بلوچستان کے بلوچوں کیلئے باڈریں بند ہیں، ایک کلو آٹا لینے کیلئے بھی اجازت لینا پڑتاہے جو ظلم نہیں تو کیا ہے، آج بلوچوں کیساتھ غلامانہ سلوک کیاجارہاہے جو ہمیں قبول نہیں، انہوں نے کہا کہ ٹرالرنگ سے ساحل بلوچستان تباہ ہے ٹرالرنگ کی ہرگز اجازت نہیں دیتے۔
انہوں نے کہاکہ حق دوتحریک ڈیتھ اسکواڈ، منشیات کو بندکرنے کامطالبہ کرتی ہے-
انہوں نے گلزار دوست کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ حق دو تحریک کے کارکنان پنجگور سے کل اس احتجاج میں کوئٹہ تک شامل ہونگے، اور کوئٹہ میں بھرپور استقبال کریں گے۔ دھرنے میں دور دراز علاقوں سے سینکڑوں کی تعداد میں عوام شریک تھے، دھرنا سے جماعت اسلامی کیچ کے امیر غلام یاسین، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر مشکور انور، پروفیسر گلاب بلوچ، صادق فتح و دیگر نے خطاب کیا۔