بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعرات کے روز سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد نے دھرنا دے کر ٹریفک کی روانی معطل کر دی –
شہر کے ریڈ زون میں ملازمین کی احتجاج پر پولیس نے شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی –
احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ ملازمین کے جائز مطالبات پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، حکومت طاقت کے استعمال سے ہمیں اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں کرسکتا –
انہوں نے کہا کہ حکومت ملازمین کے 25 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس اپ گریڈیشن سمیت دیگر مطالبات کا فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کرے-
بعد ازاں بلوچستان کے وزیر سی اینڈ ڈبلیو عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا ہے کہ ہم نے سرکاری ملازمین کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جلد ہی مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری کر دیں گے-
آل بلوچستان ایمپلائز گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ حکومت اور بیوگا کے نمائندوں کے درمیان کامیاب مذاکرات ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے تمام مطالبات تسلیم کر لئے اس حوالے سے کمیٹی بنا دی گئی ہے جو ایک دو دن میں ضروری کارروائی مکمل کر لیگی-
انہوں نے ملازمین سے درخواست کی کہ وہ آئندہ احتجاج کے دوران روڈ بلاک نہ کریں اس سے عوام کو تکلیف ہوتی ہے گھیراو کرنا ہو تو وزرا کے دفاتر کا کیا جائے لیکن کسی بھی روڈ کو ٹریفک کیلئے بند نہ کیا جائے۔ اس موقع پر بیوگا کے جنرل سیکرٹری داد محمد بلوچ نے کہا کہ ملازمین نے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کر کے حکومت کو مطالبات تسلیم کرنے پرمجبور کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے ہم پر شیلنگ کی گئی لیکن ہم نے ان کے حقوق کی بات کہی –
انہوں نے کہا کہ ملازمین آئندہ بھی اسی اتفاق کا مظاہرہ کریں گے۔