بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 460ویں روز بھی جاری رہا –
اس موقع پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور جبری گمشدگی کے شکار لوگوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا –
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریاست طاقت کے استعمال سے بلوچستان میں لوگوں سے اظہار خیال کی آزادی اور زبان بندی چاہتا ہے-
انہوں نے کہا کہ طاقت سے کوئی کسی قوم کو دبا نہیں سکتا ہے، آج بلوچستان اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے –
انکا کہنا تھا کہ اپنے لاپتہ طلباء ساتھیوں کی بازیابی کیلئے اسلام آباد میں طلباء کی پرامن احتجاج پر ریاستی جبر نے ثابت کردیا کہ بلوچ کو طاقت سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ طلباء کی آواز کو دبانا ریاست کے لیے مفید نہیں ہے-